جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 896

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , زہری , عروہ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَال سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا أَرَی عَلَی أَحَدٍ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ شَيْئًا وَمَا أُبَالِي أَنْ لَا أَطُوفَ بَيْنَهُمَا فَقَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَافَ الْمُسْلِمُونَ وَإِنَّمَا کَانَ مَنْ أَهَلَّ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَوْ کَانَتْ کَمَا تَقُولُ لَکَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا قَالَ الزُّهْرِيُّ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِأَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَأَعْجَبَهُ ذَلِکَ وَقَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ إِنَّمَا کَانَ مَنْ لَا يَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ مِنْ الْعَرَبِ يَقُولُونَ إِنَّ طَوَافَنَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْحَجَرَيْنِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ وَقَالَ آخَرُونَ مِنْ الْأَنْصَارِ إِنَّمَا أُمِرْنَا بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ نُؤْمَرْ بِهِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو بَکْرِ بْنُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأُرَاهَا قَدْ نَزَلَتْ فِي هَؤُلَائِ وَهَؤُلَائِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابی عمر، سفیان، زہری، حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللّہ تعالیٰ عنہا سے عرض کیا کہ میں صفاومروہ کے درمیان سعی نہ کرنے والے پر اس عمل میں کوئی مضائقہ نہیں دیکھتا۔ نیز میرے نزدیک اس میں کوئی حرج نہیں کہ ان کے درمیان سعی نہ کروں۔ انہوں نے فرمایا اے بھانجے تو نے کتنی غلط بات کہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفاء اور مروہ کے درمیان سعی کی پھر اس کے بعد مسلمانوں نے بھی ایسا ہی کیا۔ ہاں زمانہ جاہلیت میں جو سرکش مناة (بت) کے لئے لبیک کہتا تھا وہ صفاء و مروہ کے درمیان سعی نہیں کرتا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی "فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ اَنْ يَّطَّوَّفَ بِهِمَا۔" 2۔ البقرۃ : 15) (جو حج بیت اللہ کرے یا عمرہ ادا کرے اس پر صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنے پر کوئی گناہ نہیں) اگر ایسا ہی ہوتا جیسا کہ تم کہ رہے ہو تو اللہ تعالیٰ فرماتے "فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا " (یعنی اس پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ صفا و مروہ کی سعی نہ کرے) زہری کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابوبکربن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام کے سامنے بیان کی تو انہوں نے اسے بہت پسند کیا اور فرمایا اس میں بڑا علم ہے۔ میں نے کچھ علماء کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عرب میں سے جو لوگ صفاومروہ کے درمیان سعی نہیں کرتے تھے وہ کہتے تھے کہ ان دو پتھروں کے درمیان سعی کرنا امور جاہلیت میں سے ہے اور انصار میں سے کچھ لوگ کہتے کہ ہمیں بیت اللہ کے طواف کا حکم دیا گیا ہے نہ کہ صفا ومروہ کا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی "اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَا ى ِرِاللّٰهِ ۔" 2۔ البقرۃ : 158) (یعنی صفاومروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔) ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میرے خیال میں یہ آیت انہی لوگوں کے متعلق نازل ہوئی۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Urwah narrated: I submitted to Sayyidah Aisha (RA), “I see no wrong in one who does not make the round of Safa and Marwah and I do not mind not making these rounds.” She said, ‘O nephew, how sad a thing you have spoken! Allah’s Messenger (SAW) had made the rounds and the Muslim s have been making the rounds. Only he who had called the Labbayk for Manah – the idol in Mushallal – did not make the rounds between Safa and Marwah; so Allah, the Blessed and the Exalted, revealed:

“So if those who visit the House in the Season or at other times, should compass them round, it is no sin in them.” (2: 158)

And, if it was as you say then it would have been: There is no blame on him if he does not go round them.(But it is not so).

[Ahmed 25166,Bukhari 1643,Muslim 1277,Nisai 2967, Ibn e Majah 2986]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں