جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قرآن کی تفسیر کا بیان ۔ حدیث 899

باب سورت بقرہ کے متعلق

راوی: عبد بن حمید , عبداللہ بن موسی , اسرائیل بن یونس , ابواسحق , براء

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ إِسْرَائِيلَ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ قَالَ کَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ الرَّجُلُ صَائِمًا فَحَضَرَ الْإِفْطَارُ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يُفْطِرَ لَمْ يَأْکُلْ لَيْلَتَهُ وَلَا يَوْمَهُ حَتَّی يُمْسِيَ وَإِنَّ قَيْسَ بْنَ صِرْمَةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَ صَائِمًا فَلَمَّا حَضَرَ الْإِفْطَارُ أَتَی امْرَأَتَهُ فَقَالَ هَلْ عِنْدَکِ طَعَامٌ قَالَتْ لَا وَلَکِنْ أَنْطَلِقُ فَأَطْلُبُ لَکَ وَکَانَ يَوْمَهُ يَعْمَلُ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَجَائَتْهُ امْرَأَتُهُ فَلَمَّا رَأَتْهُ قَالَتْ خَيْبَةً لَکَ فَلَمَّا انْتَصَفَ النَّهَارُ غُشِيَ عَلَيْهِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ أُحِلَّ لَکُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ فَفَرِحُوا بِهَا فَرَحًا شَدِيدًا وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی يَتَبَيَّنَ لَکُمْ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنْ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

عبد بن حمید، عبداللہ بن موسی، اسرائیل بن یونس، ابواسحاق ، حضرت براء رضی اللّہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں جب کوئی روزہ رکھتا پھر افطار کئے بغیر سو جاتا تو وہ دوسری شام تک رات دن کچھ نہ کھاتا۔ حضرت قیس بن صرمہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزہ دار تھے افطار کے وقت اپنی بیوی کے پاس تشریف لائے اور پوچھا کیا تیرے پاس کھانا ہے۔ اس نے کہا۔ نہیں۔ لیکن میں جا کر تلاش کرتی ہوں۔ سارا دن کام کرنے کی وجہ سے حضرت قیس بن صرمہ کو نیند آ گئی۔ جب آپ کی زوجہ واپس آئی تو (سوئے ہوئے) دیکھ کر کہا ہائے تمہاری محروی۔ پھر جب دوسرے دن دوپہر کا وقت ہوا تو وہ بیہوش ہوگئے۔ چنانچہ اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا گیا اور یہ آیت نازل ہوئی۔ احل لکم۔ تم لوگوں کیلئے روزوں کی راتوں اپنی بیویوں سے (محبت کرنا) حلال کر دیا گیا ہے۔ اس پر وہ لوگ بہت خوش ہوئے نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا (اُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَا ى ِكُمْ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ) 2۔ البقرۃ : 187) (یعنی کھاؤ) اور پیو یہاں تک کہ تم لوگوں کیلئے سفید خط سیاہ خط سے متمیز ہو جائے۔ (یعنی واضح ہو جائے) ۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidina Bara narrated: If one of the sahabah of the Prophet (SAW) was fasting and when the time of iftar found him sleeping, he would not eat anything in the night nor the next day till it was evening (and time to break fast). Qays ibn Sirmah Ansari was fasting. When it was time for iftar, he went to his wife and asked. “Is there with you anything to eat?” She said, “No, but I will go and seek for you.” He had toiled all day, so sleep overtook him. His wife returned and when she saw him (sleeping). She said, “Your misfortune!” When it was noon next day, he fell unconscious. This was mentioned to the Prophet (SAW) and this verse was revealed.

“Permitted to you, on the night of the fasts, is the approach to your wives.” (2 :187)

This made them very happy.

“And eat and drink, until the white thread of dawn appear to you distinct from its black thread; then complete your fast Till the night appears” (2: 187)

[Bukhari 1915,Abu Dawud 2314,Nisai 2167, Ahmed 18634]

یہ حدیث شیئر کریں