سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ کفاروں کا بیان۔ ۔ حدیث 265

قسم اٹھالی پھر خیال ہوا کہ اس کے خلاف کرنابہتر ہے تو۔

راوی: احمد بن عبدہ , حماد بن زید , غیلان بن جریر , ابی بردہ , ابوموسی

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ أَبِي مُوسَی قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ مَا أَحْمِلُکُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ قَالَ فَلَبِثْنَا مَا شَائَ اللَّهُ ثُمَّ أُتِيَ بِإِبِلٍ فَأَمَرَ لَنَا بِثَلَاثَةِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَی فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ فَحَلَفَ أَلَّا يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا ارْجِعُوا بِنَا فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَتَيْنَاکَ نَسْتَحْمِلُکَ فَحَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلْتَنَا فَقَالَ وَاللَّهِ مَا أَنَا حَمَلْتُکُمْ بَلْ اللَّهُ حَمَلَکُمْ إِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَی يَمِينٍ فَأَرَی خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا کَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ أَوْ قَالَ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَکَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي

احمد بن عبدہ، حماد بن زید، غیلان بن جریر، ابی بردہ، حضرت ابوموسی فرماتے ہیں کہ میں اشعر یین کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ہم نے آپ سے سواری مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کی قسم میرے پاس جانور نہیں ہیں کہ تمہیں سواری دوں۔ فرماتے ہیں ہم جتنا اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے پھر کہیں سے اونٹ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے لئے تین اچھی کوہان والے سفید اونٹوں کا حکم دیا جب ہم چلے تو ہمارے بعض ساتھیوں نے دوسروں سے کہا کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سواری مانگنے گئے تھے تو آپ نے قسم اٹھائی تھی کہ ہمیں سواری نہ دیں گے پھر آپ نے ہمیں سواری دے دی۔ اس لئے واپس چلو ہم واپس رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ کے پاس سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم اٹھائی تھی کہ ہمیں سواری نہ دینگے۔ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم میں نے تو تمہیں سواری دی ہی نہیں اللہ تعالیٰ نے تمہیں سواری دی اللہ کی قسم ! اللہ چاہے تو جب بھی میں کوئی قسم اٹھاؤں پھر اس کے خلاف کرنے کو بہتر سمجھوں تو میں اس کے خلاف کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیتا ہوں یا فرمایا کہ میں بھلائی کی طرف رجوع کرلیتا ہوں اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کرتا ہوں ۔

It was narrated from Abu Burdah that his father Abu Musa said: "I came to the Messenger of Allah P.B.U.H with a group of Asharites and asked him to give us animals to ride. He said: 'By Allah, I cannot give you anything to ride, and I have nothing to give you to ride.' We stayed as long as Allah willed, then some camels were brought to him, He ordered that we be given three she-camels with fine humps. When we left, we said to one another: 'We came to the Messenger of Allah P.B.U.H to ask him for animals to ride, and he swore by Allah that he would not give us anything to ride, then he gave us something. Let us go back.' So we went to him and we said: '0 Messenger of AllahP.B.U.H We came to you seeking mounts, and you took an oath that you would not give us mounts, then you gave us some mounts.' He said: 'By Allah, I did not give you animals to ride, rather Allah gave you them to ride. I, by Allah, if Allah wills, do not swear and then see something better than it, but I offer expiation for what I swore about, and do that which is better.' Or he said: 'I do that which is better and offer expiation for what I swore about.'" (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں