سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ فیصلوں کا بیان ۔ حدیث 491

کوئی شخص کسی چیز کو توڑ ڈالے تو اس کا حکم

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , شریک بن عبداللہ , قیس بن وہب , بنوسواہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَرِيکُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوئَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَخْبِرِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَإِنَّکَ لَعَلَی خُلُقٍ عَظِيمٍ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَصَنَعْتُ لَهُ طَعَامًا وَصَنَعَتْ لَهُ حَفْصَةُ طَعَامًا قَالَتْ فَسَبَقَتْنِي حَفْصَةُ فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ انْطَلِقِي فَأَکْفِئِي قَصْعَتَهَا فَلَحِقَتْهَا وَقَدْ هَمَّتْ أَنْ تَضَعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَکْفَأَتْهَا فَانْکَسَرَتْ الْقَصْعَةُ وَانْتَشَرَ الطَّعَامُ قَالَتْ فَجَمَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِيهَا مِنْ الطَّعَامِ عَلَی النِّطَعِ فَأَکَلُوا ثُمَّ بَعَثَ بِقَصْعَتِي فَدَفَعَهَا إِلَی حَفْصَةَ فَقَالَ خُذُوا ظَرْفًا مَکَانَ ظَرْفِکُمْ وَکُلُوا مَا فِيهَا قَالَتْ فَمَا رَأَيْتُ ذَلِکَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ابوبکر بن ابی شیبہ، شریک بن عبد اللہ، قیس بن وہب، بنوسواہ کے ایک مرد کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ سے عرض کیا کہ مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق بتائیے۔ فرمانے لگیں کیا تم قرآن نہیں پڑھتے (وَإِنَّکَ لَعَلَی خُلُقٍ عَظِيمٍ) آپ بڑے اخلاق والے ہیں نیز فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ تھے میں نے آپ کے کھانا تیار کیا اور حفصہ نے بھی آپ کے لئے کھانا تیار کیا تو میں نے اپنی چھوکری سے کہا جاؤ حفصہ کا پیالہ الٹ دو۔ وہ اس وقت پہنچی جب حفصہ آپ کے سامنے پیالہ رکھنے لگی تھیں تو پیالہ الٹ دیا پیالہ ٹوٹ گیا اور کھانا بکھر گیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پیالہ اور کھانا دستر خوان پر جمع کیا سب نے کھالیا پھر آپ نے میرا پیالہ حفصہ کے پاس بھیجا اور فرمایا اپنے برتن کے بدلہ برتن لے لو اور جو اس میں ہے وہ کھالو فرماتی ہیں اس کے بعد میں نے آپ کے چہرے پر اس کا کوئی اثر نہیں دیکھا۔

It was narrated that a man from Banu Suwa'ah said: "I said to 'Aishah: 'Tell me about the character of the Messenger of Allah. She said: 'Have you not read the Qur'an: "And verily, you (0 Muhammad) are on an exalted (standard of) character? She said: 'The Messenger of Allah was with his Companions, and I made some food for him, and Hafsah made some food for him, but Hafsah got there before me. So I said to the slave girl: "Overturn her bowl." She went and caught up with her, and she was about to put (the bowl) in front of the Messenger of Allah. She overturned it and the bowl broke, scattering the food. The Messenger of Allah gathered the pieces and the food on the leather mat, and they ate. Then he sent for my bowl and gave it to Hafsah, and said: "Take this pot in place of your pot, and eat what is in it" And I did not see any expression of anger on the face of the Messenger of Allah.

یہ حدیث شیئر کریں