سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ دیت کا بیان ۔ حدیث 788

قتل خطا کی دیت

راوی: اسحق بن منصور , یزید بن ہارون , محمد بن راشد , سلیمان بن موسی , عمرو بن شعیب , عبیداللہ بن عمرو بن عاص

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ وَثَلَاثُونَ حِقَّةً وَعَشَرَةٌ بَنِي لَبُونٍ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُهَا عَلَی أَهْلِ الْقُرَی أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَی أَزْمَانِ الْإِبِلِ إِذَا غَلَتْ رَفَعَ ثَمَنَهَا وَإِذَا هَانَتْ نَقَصَ مِنْ ثَمَنِهَا عَلَی نَحْوِ الزَّمَانِ مَا کَانَ فَبَلَغَ قِيمَتُهَا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ الْأَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَی ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عَدْلَهَا مِنْ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ وَقَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ کَانَ عَقْلُهُ فِي الْبَقَرِ عَلَی أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَمَنْ کَانَ عَقْلُهُ فِي الشَّائِ عَلَی أَهْلِ الشَّائِ أَلْفَيْ شَاةٍ

اسحاق بن منصور، یزید بن ہارون، محمد بن راشد، سلیمان بن موسی، عمرو بن شعیب، حضرت عبیداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص خطا قتل کر دیا جائے اس کی دیت یہ ہے کہ تیس اونٹنیاں ایک سالہ اور تیس اونٹنیاں مکمل دو سال کی اور تیس اونٹنیاں پورے چار سال کی اور دس اونٹ پورے چار سال کے اور دس اونٹ پورے دو سال کے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہات والوں کے لئے اس کی قیمت چار سو اشرفیاں یا اس کے برابر چاندی مقرر فرماتے تھے اور دیت کی قیمت اونٹوں کے نرخ کے اعتبار سے مقرر فرماتے تھے۔ اور جب اونٹ گراں ہوتے تو دیت کی قیمت زیادہ ہو جاتی اور جب اونٹ ارزاں ہوتے تو دیت کی قیمت بھی کم ہو جاتی جن دنوں میں جو قیمت ہوتی وہی مقرر فرماتے چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں دیت کی قیمت چار سو اشرفی سے آٹھ سو اشرفی تک رہی یا اس کے برابر چاندی یعنی آٹھ ہزار درہم اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا گائے بیل میں سے دیت ادا کی جائے تو گائے والے دو سو گائیں دیں اور بکریوں سے دیت ادا کرنی ہو تو بکری والے دوہزار بکریاں دیں ۔

It was narrated from' Amr bin Shu' aib, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah said: "Whoever is killed by mistake, his blood money in camels is thirty Bint Makhdd (a one-year-old shecamel), thirty Bini Labun (a twoyear- old she-camel), thirty Hiqqah (a three-year-old she-camel) and ten Bani Labun (two year-old male camels)." The Messenger of Allah used to fix the value (of the blood money for accidental killing) among town-dwellers at four hundred Dinar or the equivalent value in silver. When he calculated the price in terms of camels (for Bedouins), it would vary from one time to another. When prices rose, the value (in Dinar) would rise; and when prices fell, the value (in Dinar) would fall. At the time of the Messenger of Allah the value was between four hundred and eight hundred Dinar, or the equivalent value in silver, eight thousand Dirham. And the Messenger of Allah ruled that if a person's blood money was paid in cattle, among those who kept cattle, the amount was two hundred cows; and if a person’s blood money was paid in sheep, among those who kept sheep, the value was two thousand sheep.

یہ حدیث شیئر کریں