سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ وراثت کا بیان ۔ حدیث 905

بچہ کا دعوی کرنا۔

راوی: محمد بن یحییٰ , محمد بن بکارین , محمد بن راشد , سلیمان بن موسی , عمرو بن شعیب , عبداللہ بن عمرو بن عاص

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ الدِّمَشْقِيُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کُلُّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَی لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَقَضَی أَنَّ مَنْ کَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِکُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ فِيمَا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْئٌ وَمَا أَدْرَکَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا کَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَی لَهُ أَنْکَرَهُ وَإِنْ کَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِکُهَا أَوْ مِنْ حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ وَلَا يُورَثُ وَإِنْ کَانَ الَّذِي يُدْعَی لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنًا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ کَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ يَعْنِي بِذَلِکَ مَا قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَبْلَ الْإِسْلَامِ

محمد بن یحییٰ، محمد بن بکارین، محمد بن راشد، سلیمان بن موسی، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس بچہ کا نسب اس کے باپ کے مرنے کے بعد اس سے ملایا جائے اس طرح کہ اس کے وارث اس کے مرنے کے بعد یہ دعوی کریں کہ یہ اس کا بچہ ہے تو آپ نے اس کے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا کہ جو بچہ ایسی باندی سے ہو جو بوقت صحبت اس کی ملک تھی تو یہ بچہ اس شخص سے مل جائے گا جس سے ان ورثہ نے اس کو ملایا اور اس سے قبل جو میراث تقسیم ہوئی اس میں سے اسے حصہ نہ ملے گا اور جو میراث ابھی تقسیم نہیں ہوئی اس میں اسے حصہ ملے گا اور جس باپ کی طرف اس کی نسبت کی جارہی ہے اگر اس نے زندگی میں اس نسب کا انکار کر دیا (کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے) تو پھر اس کا نسب اس سے ثابت نہ ہوگا اور اگر بچہ ایسی باندی کا ہو جو اس شخص کی ملک نہیں ہے یا آزاد عورت سے ہو جس کے ساتھ اس نے بدکاری کی تو اس بچہ کا نسب کبھی اس مرد سے ثابت نہ ہوگا نہ ہی یہ بچہ اس مرد کا وارث بن سکے گا اگرچہ جس مرد کی طرف اس بچہ کی نسبت کی جارہی ہے اس نے اس بچہ کا دعوی کیا ہو (کہ یہ میرا بچہ ہے) کیونکہ یہ بچہ ولدالزنا ہے اور عورت کے خاندان والوں کے پاس رہے گا خواہ آزاد ہو یا باندی حدیث کے راوی محمد بن راشد کہتے ہیں کہ پہلے میراث تقسیم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں میراث تقسیم ہوئی ہو۔

It was narrated from 'Amr bin Shu' aib, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Every child who is attributed to if. his father after his father to whom he is attributed has died, and his heirs attributed him to him after .he died, he ruled that! whoever was born to a slave woman whom he owned at the time when he had intercourse with her, he should be named after the one to whom he was attributed, but he has no share of any inheritance that was distributed previously. Whatever inheritance he finds has not yet been distributed, he will ' : have a share of it. But he cannot be named after his father if the man whom he claimed as his father did not acknowledge him. If he was born to a slave woman whom his father did not own, or to a free woman with whom he committed adultery, then he cannot be named after him and he does not inherit from him, even if the one whom he claims as his father acknowledges him. So he is an illegitimate child who belongs to his mother's people, whoever they are, whether she is a free woman or a slave." (Hasan) (One of the narrators) Muhammad bin Rashid said: "What is meant by that is what was distributed out during the Ignorance period, before Islam."

یہ حدیث شیئر کریں