موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب بیع کے بیان میں ۔ حدیث 1227

سونے اور چاندی کی بیع کا بیان مسکوک ہو یا غیر مسکوک ۔

راوی:

عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ قَطْعُ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ مِنْ الْفَسَادِ فِي الْأَرْضِ
قَالَ مَالِك وَلَا بَأْسَ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ جِزَافًا إِذَا كَانَ تِبْرًا أَوْ حَلْيًا قَدْ صِيغَ فَأَمَّا الدَّرَاهِمُ الْمَعْدُودَةُ وَالدَّنَانِيرُ الْمَعْدُودَةُ فَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَشْتَرِيَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ جِزَافًا حَتَّى يُعْلَمَ وَيُعَدَّ فَإِنْ اشْتُرِيَ ذَلِكَ جِزَافًا فَإِنَّمَا يُرَادُ بِهِ الْغَرَرُ حِينَ يُتْرَكُ عَدُّهُ وَيُشْتَرَى جِزَافًا وَلَيْسَ هَذَا مِنْ بُيُوعِ الْمُسْلِمِينَ فَأَمَّا مَا كَانَ يُوزَنُ مِنْ التِّبْرِ وَالْحَلْيِ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُبَاعَ ذَلِكَ جِزَافًا وَإِنَّمَا ابْتِيَاعُ ذَلِكَ جِزَافًا كَهَيْئَةِ الْحِنْطَةِ وَالتَّمْرِ وَنَحْوِهِمَا مِنْ الْأَطْعِمَةِ الَّتِي تُبَاعُ جِزَافًا وَمِثْلُهَا يُكَالُ فَلَيْسَ بِابْتِيَاعِ ذَلِكَ جِزَافًا بَأْسٌ قَالَ مَالِك مَنْ اشْتَرَى مُصْحَفًا أَوْ سَيْفًا أَوْ خَاتَمًا وَفِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ ذَهَبٌ أَوْ فِضَّةٌ بِدَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ فَإِنَّ مَا اشْتُرِيَ مِنْ ذَلِكَ وَفِيهِ الذَّهَبُ بِدَنَانِيرَ فَإِنَّهُ يُنْظَرُ إِلَى قِيمَتِهِ فَإِنْ كَانَتْ قِيمَةُ ذَلِكَ الثُّلُثَيْنِ وَقِيمَةُ مَا فِيهِ مِنْ الذَّهَبِ الثُّلُثَ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ يَدًا بِيَدٍ وَلَا يَكُونُ فِيهِ تَأْخِيرٌ وَمَا اشْتُرِيَ مِنْ ذَلِكَ بِالْوَرِقِ مِمَّا فِيهِ الْوَرِقُ نُظِرَ إِلَى قِيمَتِهِ فَإِنْ كَانَ قِيمَةُ ذَلِكَ الثُّلُثَيْنِ وَقِيمَةُ مَا فِيهِ مِنْ الْوَرِقِ الثُّلُثَ فَذَلِكَ جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ إِذَا كَانَ ذَلِكَ يَدًا بِيَدٍ وَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ عِنْدَنَا

سعید بن مسیب کہتے تھے روپیہ اشرفی کا کانٹا گویا ملک میں فساد کرنا ہے ۔
کہا امام مالک رحمة اللہ علیہ نے اگر سونے کو چاندی کے بدلے میں یا چاندی کو سونے کے بدلے میں ڈھیر لگا کر خریدے تو کچھ قباحت نہیں ہے جب وہ ڈلی ہوں یا زیور ہوں لیکن روپے اشرفی کا خریدنا بغیر گنے ہوئے جائز نہیں بلکہ اس میں دھوکا ہے اور مسلمانوں کے دستور کے خلاف ہے لیکن سونے چاندی کا ڈلا یا زیور جو تل کے بکتا ہے اس کو اٹکل سے خریدنا جیسے گیہوں یا کھجور وغیرہ کو خریدتے ہیں برا نہیں ہے۔
کہا مالک نے جو شخص کلام مجید یا تلوار یا انگوٹھی جس میں سونا یا چاندی لگا ہو روپے اشرفی کے بدلے میں خرید کرے تو دیکھیں گے اگر ان چیزوں میں سونا لگا ہوا ہے اور اشرفیوں کے بدلے میں اس کو خرید کیا اور اس چیز کی قیمت دو ثلث سے کم نہیں ہے اور جس قدر سونا اس میں لگا ہوا ہے اس کی قیمت ایک ثلث سے زیادہ نہیں ہے تو درست ہے جب نقدا نقد ہو اسی طرح اگر چاندی لگی ہوئی ہے اور روپیوں کے بدلے میں خرید کیا تب بھی یہی حکم ہے۔

Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said heard Said ibn al-Musayyab say, "Keeping gold and silver out of circulation is part of working corruption in the land."

یہ حدیث شیئر کریں