موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ ترکے کی تقسیم کے بیان میں ۔ حدیث 1400

کلالہ کی میراث کا بیان

راوی:

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْکَلَالَةِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَکْفِيکَ مِنْ ذَلِکَ الْآيَةُ الَّتِي أُنْزِلَتْ فِي الصَّيْفِ آخِرَ سُورَةِ النِّسَائِ
قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ وَالَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا أَنَّ الْكَلَالَةَ عَلَى وَجْهَيْنِ فَأَمَّا الْآيَةُ الَّتِي أُنْزِلَتْ فِي أَوَّلِ سُورَةِ النِّسَاءِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِيهَا وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوْ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ فَهَذِهِ الْكَلَالَةُ الَّتِي لَا يَرِثُ فِيهَا الْإِخْوَةُ لِلْأُمِّ حَتَّى لَا يَكُونَ وَلَدٌ وَلَا وَالِدٌ وَأَمَّا الْآيَةُ الَّتِي فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَاءِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِيهَا يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ إِنْ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ قَالَ مَالِك فَهَذِهِ الْكَلَالَةُ الَّتِي تَكُونُ فِيهَا الْإِخْوَةُ عَصَبَةً إِذَا لَمْ يَكُنْ وَلَدٌ فَيَرِثُونَ مَعَ الْجَدِّ فِي الْكَلَالَةِ فَالْجَدُّ يَرِثُ مَعَ الْإِخْوَةِ لِأَنَّهُ أَوْلَى بِالْمِيرَاثِ مِنْهُمْ وَذَلِكَ أَنَّهُ يَرِثُ مَعَ ذُكُورِ وَلَدِ الْمُتَوَفَّى السُّدُسَ وَالْإِخْوَةُ لَا يَرِثُونَ مَعَ ذُكُورِ وَلَدِ الْمُتَوَفَّى شَيْئًا وَكَيْفَ لَا يَكُونُ كَأَحَدِهِمْ وَهُوَ يَأْخُذُ السُّدُسَ مَعَ وَلَدِ الْمُتَوَفَّى فَكَيْفَ لَا يَأْخُذُ الثُّلُثَ مَعَ الْإِخْوَةِ وَبَنُو الْأُمِّ يَأْخُذُونَ مَعَهُمْ الثُّلُثَ فَالْجَدُّ هُوَ الَّذِي حَجَبَ الْإِخْوَةَ لِلْأُمِّ وَمَنَعَهُمْ مَكَانُهُ الْمِيرَاثَ فَهُوَ أَوْلَى بِالَّذِي كَانَ لَهُمْ لِأَنَّهُمْ سَقَطُوا مِنْ أَجْلِهِ وَلَوْ أَنَّ الْجَدَّ لَمْ يَأْخُذْ ذَلِكَ الثُّلُثَ أَخَذَهُ بَنُو الْأُمِّ فَإِنَّمَا أَخَذَ مَا لَمْ يَكُنْ يَرْجِعُ إِلَى الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَكَانَ الْإِخْوَةُ لِلْأُمِّ هُمْ أَوْلَى بِذَلِكَ الثُّلُثِ مِنْ الْإِخْوَةِ لِلْأَبِ وَكَانَ الْجَدُّ هُوَ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْ الْإِخْوَةِ لِلْأُمِّ

زید بن اسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کلالے کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کافی ہے تجھ کو وہ آیت جو گرمی میں اتری ہے سورت نساء کے آخر میں ۔
کہا مالک نے ہمارے نزدیک اس امر میں کچھ اختلاف نہیں ہے کہ کلالہ دو قسم کا ہے ایک تو وہ آیت جو سورت نساء کے شروع میں ہے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اگر ایک شخص مرجائے کلالہ یا کوئی عورت مرجائے کلالہ اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو (اخیافی) تو ہر ایک کو سدس ملے گا اگر زیادہ ہوں تو سب شریک ہوں گے ثلث میں یہ وہ کلالہ ہے جس کا نہ باپ ہو نہ اس کی اولاد ہو کیونکہ اس وقت تک اخیافی بھائی بہن وارث نہیں ہوتے تھے ۔ دوسری وہ آیت جو سورت نساء کے آخر میں ہے فرمایا اللہ تعالیٰ نے پوچھتے ہیں تجھ سے کلالے (کی میراث) کے متعلق کہہ دے تو اللہ تم کو حکم دیتا ہے کلالے میں اگر کوئی شخص مر جائے اس کی اولاد نہ ہو اگر دو یا ایک بہن ہو تو اس کو آدھا متروکہ ملے گا اگر بہن مرجائے تو وہ بھائی اس کے کل ترکے کا وارث ہوتا ہے جبکہ اس بہن کی اولاد نہ ہو اگر دو بہنیں ہوں تو ان کو دو ثلث ملیں گے اگر بھائی بہن ملے جلے ہوں تو مرد کو دوہرا حصہ اور عورت کو ایک حصہ ملے گا اللہ تم سے بیان کرتا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ اللہ ہر چیز کو جانتا ہے ۔ یہ وہ کلالہ ہے جس میں بھائی بہن عصبہ ہوجاتے ہیں جب میت کا بیٹا نہ ہو تو وہ دادا کے سات وارث ہوں گے کلالے میں ۔
کہا مالک نے دادا بھائیوں کے ساتھ وارث ہوگا اس لئے کہ وہ ان سے اولیٰ ہے کیونکہ دادا بیٹے کے ساتھ بھی سدس (چھٹا) کا وارث ہوتا ہے برخلاف بھائی اور بہنوں کے اور کیونکہ دادا بھائی کے برابر نہ ہوگا وہ میت کے بیٹے کے ہوتے ہوئے بھی ایک سدس لیتا ہے تو بھائی بہنوں کے ساتھ ثلث کیوں نہ ملے گا اس لئے کہ اخیافی بھائی بہن سگے بھائی بہنوں کے ساتھ ثلث لیتے ہیں اگر دادا بھی موجود ہو تو وہ اخیافی بھائی بہنوں کو محروم کردے گا پھر وہ ثلث اپنے آپ لے لے گا کیونکہ اسی نے ان کو محروم کیا ہے اگر وہ نہ ہو تو اس ثلث کو اخیافی بھائی بہن لیتے تو دادا نے وہ مال لیا جو سگے یا سوتیلے بھائی بہنوں کو نہیں مل سکتا تھا بلکہ اخیافی بھائی بہنوں کا حق تھا اور دادا ان سے اولیٰ تھا اس واسطے اس نے لے لیا اور اخیافی بھائی بہن کو محروم کیا۔

Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam that Umar ibn al-Khattab asked the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, about someone who died without parents or offspring, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said to him, "The ayat which was sent down in the summer at the end of the Surat an-Nisa (Sura 4) is enoughfor you."

یہ حدیث شیئر کریں