مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1291

حضرت عائشہ اور نماز ضحی

راوی:

وَعَنْ عَآئِشَۃَ اَنَّھَا تُصَلِّی الضُّحٰی ثَمَانِیَ رَکَعَاتٍ ثُمَّ تَقُوْلُ لَوْ نُشِرَلِیْ اَبْوَایَ مَا تَرَکْتُھَا۔ (رواہ مالک)

" اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں مروی ہے کہ وہ نماز ضحی کی آٹھ رکعتیں پڑھا کرتی تھیں فرماتیں کہ میرے لئے میرے ماں باپ بھی زندہ کر دئیے جائیں تو بھی میں اس نماز کو نہ چھوڑ وں۔" (امام مالک)

تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا یہ ارشاد مبالغے کے لئے تعلیق بالمحال ہے یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے اس نماز کو پڑھ کر اتنی زیادہ لذت حاصل ہوتی ہے اور اتنا سرور ہوتا ہے کہ اگر میرے ماں باپ بھی زندہ ہو جائیں باوجود اس کے کہ ان کا زندہ ہونا محال ہے تو ان سے ملاقات کی خوشی اور مسرت بھی مجھے اس نماز سے نہیں روک سکتی۔ گویا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کے ذریعے لوگوں کو ترغیب دلائی ہے کہ اس نماز کو ہمیشہ باقاعدگی کے ساتھ پڑھا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں