مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1292

نماز ضحی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُصَلِّی الضُّحٰی حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یَدْعُھَا وَیَدَعُھَا حَتّٰی نَقُوْلَ لَا یُصَلِّیْھَا۔ (رواہ الترمذی)

" اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جب ) ضحی کی نماز پڑھتے تو ہم کہتے کہ اب آپ اس نماز کو چھوڑیں گے نہیں اور جب (کبھی) چھوڑتے تو ہم کہتے کہ اب آپ اس نماز کو نہیں پڑھیں گے۔" (جامع ترمذی )

تشریح
جیسا کہ نفل اعمال کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بھی نفل عمل ہمیشہ نہیں کرتے تھے تاکہ اس التزام کی وجہ سے وہ عمل فرض نہ ہو جائے۔ اسی طرح ضحی کے بارے میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم امت کے حق میں انتہائی شفقت کا معاملہ فرماتے ہوئے، اس نماز کو کبھی کبھی ترک فرما دیتے تھے تاکہ التزام کے طور پر ہمیشہ اس نماز کو پڑھنے سے اس کی فرضیت کا حکم نازل نہ ہو جائے جس امت کے لوگ تنگی میں مبتلا ہو جائیں۔
اس موقعہ پر اتنی بات سمجھ لیجئے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی خصوصیت تھی کوئی بھی فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے التزام کی وجہ سے فرض ہو جاتا تھا اگر امت کے لوگ کوئی فعل التزام کے ساتھ کریں تو فرض نہیں ہو گا۔ لہٰذا اب تمام مسلمان التزام کے ساتھ نماز ضحی ہمیشہ پڑھیں گے تو یہ نماز فرض نہیں ہوگی بلکہ مستحب ہی رہے گی۔

یہ حدیث شیئر کریں