مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ پناہ مانگنے کا بیان ۔ حدیث 1007

نفس کی برائی سے پناہ مانگو

راوی:

وعن عمران بن حصين قال : قال النبي صلى الله عليه و سلم لأبي : " يا حصين كم تعبد اليوم إلها ؟ " قال أبي : سبعة : ستا في الأرض وواحدا في السماء قال : " فأيهم تعد لرغبتك ورهبتك ؟ " قال : الذي في السماء قال : " يا حصين أما إنك لو أسلمت علمتك كلمتين تنفعانك " قال : فلما أسلم حصين قال : يا رسول الله علمني الكلمتين اللتين وعدتني فقال : " قل اللهم ألهمني رشدي وأعذني من شر نفسي " . رواه الترمذي

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے باپ (حضرت حصین) سے جو اس وقت تک ایمان و اسلام کی دولت سے بہرہ مند نہیں تھے فرمایا ۔ حصین آج کل تم کتنے معبودوں کی بندگی کرتے ہو۔ میرے باپ نے عرض کیا کہ سات معبودوں کی جن میں سے چھ تو زمین پر ہیں (اور ان کے نام یہ ہیں) یغوث، یعوق، نسر، لات ، منات اور عزی ، اور ایک آسمان میں ہے (جو سب کا خالق ہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ پھر ان میں سے کون سا معبود تمہاری امید اور تمہارے خوف کا مرجع ہے؟ یعنی ان میں سے کس معبود سے تم ڈرتے ہو اور اس سے بھلائی کی امید رکھتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا جو آسمان میں ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ حصین! جان لو اگر تم مسلمان ہو جاتے تو میں تمہیں دو کلمے سکھاتا جو تمہیں دنیا و آخرت میں فائدہ پہنچاتے حضرت عمران کہتے ہیں کہ چنانچہ جب میرے باپ حضرت حصین مسلمان ہو گئے تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے اب وہ دو کلمے بتائیے جس کا آپ نے وعدہ کیا تھا؟ آپ نے فرمایا یہ پڑھو۔ اللہم الہمنی رشدی واعذنی من شر نفسی ۔ اے اللہ میرے دل میں میری ہدایت ڈال دے اور میرے نفس کی برائی سے مجھے پناہ دے۔ (ترمذی)

تشریح
" اور ایک آسمان میں ہے" یہ بات حضرت حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے گمان کے مطابق کی تھی کیونکہ وہ ایمان و اسلام کی دولت سے اس وقت تک بہرہ ور نہیں تھے انہیں کیا معلوم تھا کہ اللہ کے لئے کوئی جگہ اور کوئی مکان مقرر نہیں ہے۔ وہ تو زمین اور آسمان کے ایک ایک ذرہ پر حاوی ہے اور محیط ہے اس کی ذات کسی مقام اور کسی جگہ کے ساتھ مختص نہیں ہے یا پھر یہ کہا جائے گا کہ ان کی اس بات کا مفہوم یہ تھا کہ وہ اللہ جس کی آسمان میں فرشتے عبادت کرتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں