مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جامع دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 1026

بینائی کے لئے دعا

راوی:

عن عثمان بن حنيف قال : إن رجلا ضرير البصر أتى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : ادع الله أن يعافيني فقال : " إن شئت دعوت وإن شئت صبرت فهو خير لك " . قال : فادعه قال : فأمره أن يتوضأ فيحسن الوضوء ويدعو بهذا الدعاء : " اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة إني توجهت بك إلي ربي ليقضي لي في حاجتي هذه اللهم فشفعه في " . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح غريب

حضرت عثمان بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے جسے کم نظر آتا تھا یا یہ کہ وہ بینائی سے محروم تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ بینائی کے نقصان سے عافیت بخشے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہو تو تمہارے لئے دعا کروں اور اگر تم صبر و رضا چاہتے ہو تو صبر کرو صبر کرنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے اس شخص نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے دعا ہی کر دیجئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر اسے حکم دیا کہ وضو کرے اور اچھا یعنی سنن و آداب کے ساتھ وضو کرے اور ایک دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم بھی دیا اور یہ کہ پھر ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگنے ۔ دعا (اللہم انی اسئللک واتوجہ الیک بنبیک محمد نبی الرحمۃ انی توجہت بک الی ربی لیقضی لی فی حاجتی ہذہ اللہم فشفعہ فی)۔ میں تجھ سے اپنا مقصود مانگتا ہوں اور متوجہ ہوتا ہوں تیری طرف تیرے نبی کے وسیلہ سے جن کا نام محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے جو نبی رحمت ہے اور متوجہ ہوتا ہوں اپنے پروردگار کی طرف اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلہ سے تاکہ وہ میری حاجت کے بارہ میں حکم کرے اور یہ کہ اے اللہ! میرے بارے میں اپنے نبی کی شفاعت قبول فرما امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تشریح
صبر کرنے کو بہتر اس لئے فرمایا کہ بینائی سے محرومی پر صبر کا ثواب جنت ہے چنانچہ حدیث شریف میں منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندے کو اس کی دونوں آنکھوں کی بینائی کے نقصان میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ بندہ اس پر صبر کرتا ہے تو میں اس کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں۔

یہ حدیث شیئر کریں