مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1050

عورت خاوند یا محرم کے بغیر حج کو نہیں جاسکتی

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يخلون رجل بامرأة ولا تسافرن امرأة إلا ومعها محرم " . فقال رجل : يا رسول الله اكتتبت في غزوة كذا وكذا وخرجت امرأتي حاجة قال : " اذهب فاحجج مع امرأتك "

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص عورت کے ساتھ خلوت نہ کرے (یعنی اجنبی مرد و عورت کسی جگہ تنہا جمع نہ ہوں) اور کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے۔ یہ سن کر ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! فلاں غزوہ میں میرا نام لکھا جا چکا ہے (یعنی فلاں جہاد جو درپیش ہے اور وہاں جو لشکر جانے والا ہے اس میں میرا نام بھی لکھا جا چکا ہے کہ میں بھی لشکر کے ہمراہ جاؤں) اور حالانکہ میری بیوی نے سفر حج کا ارادہ کر لیا ہے؟ تو کیا کروں؟ آیا جہاد کو جاؤں اور بیوی کو اکیلا حج کے لئے جانے دوں یا بیوی کے ساتھ جاؤں اور جہاد میں نہ جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ (کیونکہ جہاد میں جانے والے تو بہت ہیں لیکن تمہاری بیوی کے ساتھ جانے والا تمہارے علاوہ اور کوئی محرم نہیں ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اجنبی عورت و مرد کے لئے حرام ہے کہ وہ تنہائی میں یک جا ہوں۔ اسی طرح عورت کو بقدر مسافت سفر (یعنی ٤٨ میل یا ٧٨کلو میٹر ) یا اس سے زائد مسافت میں خاوند یا محرم کے بغیر سفر کرنا حرام ہے حتی کہ سفر حج میں بھی عورت کے لئے اس کے خاوند یا کسی محرم کا ساتھ ہونا وجوب حج کے لئے شرط ہے یعنی عورت پر حج اسی وقت فرض ہوتا ہے جب کہ اس کے ساتھ خاوند یا محرم ہو۔
محرم اصطلاح شریعت میں اس کو کہتے ہیں جس کے ساتھ نکاح ہمیشہ کے لئے حرام ہو خواہ قرابت کے لحاظ سے ہو یا دودھ کے رشتے سے یا سسرال کے ناطے سے، نیز محرم کا عاقل و بالغ ہونا اور مجوسی و فاسق نہ ہونا بھی شرط ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں