مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ افعال حج کا بیان ۔ حدیث 1056

قرن المنازل

راوی:

وعن جابر عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " مهل أهل المدينة من ذي الحليفة والطريق الآخر الجحفة ومهل أهل العراق من ذات عرق ومهل أهل نجد قرن ومهل أهل اليمن يلملم " . رواه مسلم

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ۔ مدینہ والوں کے احرام کی جگہ ذوالحلیفہ ہے اور دوسرا راستہ جحفہ ہے ، عراق والوں کے لئے احرام کی جگہ ذات عرق ہے، نجد والوں کے لئے احرام کی جگہ قرن ہے اور یمن والوں کے لئے احرام کی جگہ یلملم ہے ۔ (مسلم)

تشریح
" اور دوسرا راستہ جحفہ ہے " کا مطلب یہ ہے کہ مدینہ والوں کے لئے احرام باندھنے کی دوسری جگہ جحفہ ہے اگر وہ مکہ کے لئے مدینہ سے وہ راہ اختیار کریں جس میں جحفہ ملتا ہے تو وہ پھر جحفہ ہی سے احرام باندھیں، ذوالحلیفہ جانے کی ضرورت نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ پہلے مدینہ سے مکہ آنے کے لئے دو راستے تھے ایک راستے میں تو ذوالحلیفہ ملتا تھا اور دوسرے راستے میں جحفہ ۔ اسی لئے یہ حکم دیا گیا کہ اگر وہ راہ اختیار کی جائے جس میں ذوالحلیفہ ملتا ہے تو احرام ذوالحلیفہ سے باندھا جائے اور اگر وہ راہ اختیار کی جائے جس میں جحفہ ملتا ہے تو پھر جحفہ سے احرام باندھا جائے، لیکن اب ایک ہی راستہ ہو گیا ہے جس میں پہلے تو ذوالحلیفہ آتا ہے اور پھر جحفہ، اسی طرح اہل مدینہ کے لئے دو میقات ہو گئی ہیں۔ اس صورت میں یہ سوال پیدا ہو سکتا ہے کہ اب اہل مدینہ احرام کہاں سے باندھیں؟ تو علماء لکھتے ہیں کہ اس جگہ سے باندھنا اولیٰ ہے جو مکہ سے زیادہ فاصلے پر واقع ہے یعنی ذوالحلیفہ اور اگر کوئی شخص جحفہ سے احرام باندھے تو یہ بھی جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں