مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ احرام باندھنے اور لبیک کہنے کا بیان ۔ حدیث 1094

احرام کے لئے دو رکعت نماز پڑھنا مسنون ہے

راوی:

وعن ابن عمر قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يركع بذي الحليفة ركعتين ثم إذا استوت به الناقة قائمة عند مسجد ذي الحليفة أهل بهؤلاء الكلمات ويقول : " لبيك اللهم لبيك لبيك وسعديك والخير في يديك لبيك والرغباء إليك والعمل " . متفق عليه ولفظه لمسلم

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (احرام باندھتے وقت) ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھتے اور پھر جب ذوالحلیفہ کی مسجد کے قریب اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر کھڑی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کلمات کو (یعنی لبیک کے مشہور کلمات کو جو پہلے گزر چکے ہیں ) بآواز بلند کہتے اور (پھر) یہ کلمات (مزید ) کہتے لبیک اللہم لبیک لبیک وسعدیک والخیر فی یدیک لبیک والرغباء الیک والعمل۔ حاضر ہوں تیری خدمت میں اے اللہ! میں تیری خدمت میں حاضر ہوں، حاضر ہوں تیری خدمت میں اور نیک بختی حاصل کرتا ہوں تیری خدمت میں اور بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے حاضر ہوں تیری خدمت میں اور رغبت و توجہ تیری طرف ہے اور عمل تیرے ہی لئے ہے۔ اس روایت کو بخاری و مسلم نے نقل کیا ہے لیکن الفاظ مسلم کے ہیں۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذوالحلیفہ پہنچتے تو وہاں پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعت نماز بہ نیت نفل پڑھتے جو احرام کے لئے مسنون ہے اور ان دونوں رکعتوں میں آیت (قل یا ایہا الکافرون) اور (قل ہو اللہ احد) کی قرأت کرتے پھر نیت کرتے اس کے بعد لبیک کہتے اور پھر جب آپ مسجد ذوالحلیفہ کے پاس اونٹنی پر سوار ہوتے اور اونٹنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر کھڑی ہوتی تو اس وقت بھی پہلے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں کلمات کے ذریعہ تلبیہ کرتے جو مشہور ہیں اور پھر لبیک کے مزید وہ کلمات کہتے جو حدیث میں نقل کئے گئے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں