مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ احرام باندھنے اور لبیک کہنے کا بیان ۔ حدیث 1095

تلبیہ کے بعد درود ودعا

راوی:

وعن عمارة بن خزيمة بن ثابت عن أبيه عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه كان إذا فرغ من تلبيته سأل الله رضوانه والجنة واستعفاه برحمته من النار . رواه الشافعي

حضرت عمارہ بن خزیمہ بن ثابت اپنے والد مکرم حضرت خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تلبیہ (یعی لبیک کہنے ) سے فارغ ہوتے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی خوشنودی اور جنت مانگتے اور اس کی رحمت کے ذریعہ دوزخ کی آگ سے معافی کے خواستگار ہوتے۔ (شافعی)

تشریح
حنفی علماء فرماتے ہیں کہ یہ مستحب ہے کہ جو شخص تلبیہ سے فارغ ہو تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پڑھے اور درود پڑھتے وقت اپنی آواز تلبیہ کی آواز کی بہ نسبت پست و دھیمی رکھے نیز اللہ تعالیٰ سے اس کی خوشنودی اور جنت مانگے ، دوزخ کی آگ سے اس کی پناہ چاہے اور اپنی جس دینی و دنیاوی فلاح و بھلائی کے لئے چاہے دعا مانگے۔
یہ مسئلہ بھی ذہن میں رہنا چاہئے کہ تلبیہ کرنے والے کو سلام کرنا مکروہ ہے ہاں اگر کوئی تلبیہ کرنے کی حالت میں سلام ہی کر لے تو اس کے سلام کو جواب دینا جائز ہے نیز حنفی علماء کے نزدیک ایک مرتبہ تلبیہ کرنا تو فرض ہے اور ایک مرتبہ سے زیادہ سنت ہے ایسی سنت کہ جس کو ترک کرنے والا " برا " سمجھا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں