مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ حرم مدینہ کا بیان ۔ حدیث 1289

مدینہ کی خصوصیت

راوی:

وعن جابر بن عبد الله : أن أعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه و سلم فأصاب الأعرابي وعك بالمدينة فأتى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : يا محمد أقلني بيعتي فأبى رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم جاءه فقال : أقلني بيعتي فأبى ثم جاءه فقال : أقلني بيعتي فأبى فخرج الأعرابي فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وتنصع طيبها "

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں رہنے کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیعت کی، کچھ ہی دنوں کے بعد جب وہ مدینہ کے شدید بخار میں مبتلا ہوا اور اس صورت میں اس سے مدینہ رہنا گوارا نہ ہوا اور وہاں سے چلے جانے کا ارادہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے محمد! میری بیعت فسخ کر دیجئے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار کر دیا، وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے محمد! میری بیعت فسخ کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس مرتبہ بھی انکار کر دیا، اس کے بعد وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد! میری بیعت فسخ کر دیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر انکار کر دیا، چنانچہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت کے بغیر ہی مدینہ سے بھاگ گیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ بھٹی کی مانند ہے جو اپنے میل کو دور کر دیتا ہے اور اپنے اچھے آدمی کو نکھار دیتا ہے یعنی برے آدمی کو نکال باہر کرتا ہے اور پاک باطن و مخلص آدمی کو پلید ذہن اور بدطینت آدمی سے الگ کر دیتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی بیعت کو فسخ کرنے سے اس لئے انکار فرمایا کہ جس طرح اسلام کی بیعت کو فسخ کر دینا جائز نہیں تھا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ رہنے کی بیعت کو بھی فسخ کر دینے کی اجازت نہیں تھی۔
علماء لکھتے ہیں کہ مدینہ کی اس خاصیت یعنی برے آدمیوں کو نکال دینے اور اچھے آدمیوں کو خالص کر دینے کا تعلق یا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے زمانہ کے ساتھ خاص تھا یا پھر آخر زمانہ میں قیامت کے قریب اس مقدس شہر کی یہ خاصیت ظاہر ہو گی کہ جب دجال نمودار ہو گا تو مدینہ کو تین مرتبہ ہلایا اور جھنجھوڑا جائے گا چنانچہ اس وقت مدینہ میں جتنے بھی برے لوگ ہوں گے (خواہ وہ کافر ہوں یا منافق) اس شہر سے نکل پڑیں گے اور دجال کے پاس پہنچ جائیں گے ، نیز یہ احتمال بھی ہے کہ اس خاصیت کا تعلق ہر زمانہ کے ساتھ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں