مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مردہ کو دفن کرنے کا بیان ۔ حدیث 202

ایصال وثواب کی فضیلت

راوی:

حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جب تم قبرستان جاؤ تو وہاں سورت فاتحہ، معوذتین اور قل ہو اللہ احد پڑھ کر اس کا ثواب اہل قبرستان کو پہنچاؤ جو انہیں پہنچ جاتا ہے۔ ایصال ثواب کے لئے قبروں پر جانے سے اہل قبر یعنی میت کے لئے تو یہ مقصود ہے کہ وہ ایصال ثواب اور دعائے مغفرت وغیرہ سے فائدہ حاصل کرے اور قبر پر جانے والے کے لئے اس لئے بہتر ہے کہ وہاں پہنچ کر وہ عبرت حاصل کرے۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بطریق مرفوع روایت ہے کہ جو شخص قبرستان جائے اور وہاں قل ہو اللہ احد گیارہ مرتبہ پڑھ کر اس کا ثواب اہل قبرستان کو بخشے تو اسے قبرستان میں مدفون مردوں کی تعداد کے بقدر ثواب ملتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ جو شخص قبرستان جائے اور سورت فاتحہ قل ہو اللہ احد اور الہٰکم التکاثر پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے یہ عرض کرے کہ میں نے تیرے کلام پاک میں سے جو کچھ اس وقت پڑھا ہے اس کا ثواب اس قبرستان میں مدفون مومنین اور مومنات کو پہنچاتا ہوں۔ تو قبرستان میں مدفون مردے اس کے لئے اللہ تعالیٰ سے شفاعت کرنے والے ہو جاتے ہیں۔
حضرت حماد مکی رحمہ اللہ اپنا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات مکہ کے ایک قبرستان جا پہنچا اور وہاں ایک قبر پر سر رکھ کر سو رہا اچانک خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ اہل قبرستان یعنی مردے مختلف ٹکڑیوں میں حلقہ بنائے بیٹھے ہیں میں نے کہا کہ کیا قیامت قائم ہو گئی ہے؟ جو تم سب قبروں سے باہر نکلے بیٹھے ہو انہوں نے کہا کہ نہیں ، بلکہ ہمارے بھائیوں میں سے ایک شخص نے قل ہو اللہ احد پڑھ کر اس کا ثواب ہمیں بخشا ہے لہٰذا اب ہم لوگ ایک برس سے یہاں بیٹھے ہوئے اسی ثواب کو آپس میں تقسیم کر رہے ہیں۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص قبرستان جائے اور وہاں بغرض ایصال ثواب سورت یٰسین تلاوت کرے تو اللہ تعالیٰ اہل قبرستان کے عذاب میں کمی کرتا ہے اور اس شخص کو قبرستان میں مدفون مردوں کی تعداد کے بقدر نیکیاں دی جاتی ہیں۔
حضرت امام شافعی کا قول
علامہ سیوطی جو شافعی المذہب ہیں، شرح الصدور میں لکھا ہے کہ یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے کہ قرآن پڑھ کر اگر اس کا ثواب میت کو بخشا جائے تو آیا وہ ثواب پہنچتا ہے یا نہیں ؟ چنانچہ جمہور سلف یعنی صحابہ وتابعین پہلے زمانہ کے علماء اور تینوں ائمہ تو یہ کہتے ہیں کہ میت کو اس کا ثواب پہنچتا ہے مگر ہمارے امام حضرت شافعی نے اس بارہ میں اختلاف کیا ہے۔
بھر اس کے بعد سیوطی نے امام شافعی کے دلائل کے کئی جواب لکھ کر یہ بات ثابت کی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے بدنی اعمال و عبادات کا ثواب جیسے نماز روزہ اور قرآن مجید کی تلاوت وغیرہ کسی میت کو بخش دے تو اس میت کو اس کا ثواب ملتا ہے (اس بارہ میں مزید تحقیق کے لئے شرح الصدور یا مرقات دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں