مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 21

مؤمن اور منافق کی زندگی کی مثال

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " مثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال لاريح تميله ولا يزال المؤمن يصبيه البلاء ومثل المنافق كمثل شجرة الأرزة لا تهتز حتى تستحصد "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ علیہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " مؤمن کی مثال کھیتی کی سی ہے کہ (جس طرح) ہوائیں اسے ہمیشہ جھکائے رہتی ہے (اسی طرح ) مؤمن کو ہمیشہ بلائیں اپنی لپیٹ میں لئے رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی سی ہے۔ کہ اگرچہ وہ ہواؤں کے دباؤ سے ہلتا بھی نہیں مگر (آخرکار جڑ ہی سے ) اکھڑ جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ منافق دنیاوی زندگی میں مصائب و تکلیف سے زیادہ دوچار نہیں ہوتا اور نہ بلاء آلام اس پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں تاکہ یہاں کی مصیبتوں کے بدلہ میں اس کے لئے اخروی زندگی کا عذاب ہلکا نہ ہو جائے جب کہ مسلمان کا دنیا میں مصائب و آلام میں مبتلا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ اسے آخرت میں بڑی پرسکون اور پر مسرت زندگی حاصل ہو گی۔

یہ حدیث شیئر کریں