مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 218

جس مسلمان کے تین بچے مرجائیں وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يموت لمسلم ثلاث من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم "

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے اللہ کو پیارے ہو جائیں وہ دوزخ میں داخل نہیں ہو گا ہاں قسم پوری کرنے کے لئے کیا جائے گا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حدیث کے آخری جملہ ہاں قسم پوری کرنے کے لئے جائے گا' سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد آیت (وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا) 19۔ مریم : 71) کی طرف اشارہ ہے گویا اصل میں یہ آیت یوں ہے آیت (وَاِنْ مِّنْكُمْ اِلَّا وَارِدُهَا) 19۔ مریم : 71) یعنی اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو دوزخ میں داخل نہ ہو اگرچہ وہ بجلی یا ہوا کی طرح ایک ہی لمحہ کے لئے کیوں نہ داخل ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دوزخ کے اوپر پل صراط قائم کیا جائے گا ظاہر ہے کہ اس کے اوپر سے ہر شخص گزرے گا خواہ وہ مسلمان کافر اور خواہ نیک ہو یا بد فرق صرف اتنا ہو گا کہ جو بدکار ہوں گے وہ اس کے ذریعہ ایذاء پائیں گے بایں طور کہ وہ پل صراط کے اوپر سے دوزخ میں گر پڑیں گے اور نیکوکار کوئی ایذاء نہیں پائی گے بایں طور کے وہ اس کے اوپر سے گزر کر جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں گے وہ دوزخ میں داخل کیا جائے ہاں صرف اتنے لمحہ کے لئے تو اس کا دوزخ تک جانا ممکن ہے کہ اللہ کی قسم پوری ہو جائے اور وہ مختصر لمحہ بھی صرف پل صراط کے اوپر سے گزرنے کا وقفہ ہے یعنی اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ دوزخ کے اندر داخل کیا جائے گا اور عذاب پائے گا بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ کسی قسم کا عذاب نہیں پائے گا اور صرف پل صراط کے اوپر سے گزر جانا ہے اس آیت میں مذکور دخول دوزخ کا مصداق اور باری تعالیٰ کی قسم کے سچ اور پوری ہونے کے لئے کافی ہو گا۔
اہل عرف اپنی روزہ مرہ کی بول چال میں کہا کرتے ہیں کہ میں نے یہ کام اپنی قسم پوری کرنے کے لئے کیا یعنی اس کام کو صرف اس قدر کیا کہ اس کی وجہ سے قسم پوری ہو جائے اور ظاہر ہے کہ اس کے لئے اس کام کا ادنی ترین حصہ جو ایک قلیل ترین لمحہ میں گزر جائے کافی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں