مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ میت پر رونے کا بیان ۔ حدیث 220

عزیز ومحبوب کی موت پر صبر کی جزاء جنت ہے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يقول الله : ما لعبدي المؤمن عندي جزاء إذا قبضت صفيه من أهل الدنيا ثم احتسبه إلا الجنة " . رواه البخاري

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندہ کے عزیز و محبوب کو جو اہل دنیا سے اٹھا لیتا ہوں اور وہ بندہ اس پر ثواب کا طلبگار ہوتا ہے (یعنی صبر کرتا ہے) تو میرے پاس اس کے لئے جنت سے بہتر کوئی جزاء نہیں ہے" ۔ (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کا اہل دنیا میں سے کوئی عزیز محبوب جیسے اولاد باپ ماں یا ان کے علاوہ کوئی بھی ایسا شخص جسے وہ عزیز و محبوب رکھتا تھا انتقال کر جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے اس صبر کی بناء پر اللہ تعالیٰ اسے جنت عطا فرمائے گا۔ اہل دنیا، کی قید سے معلوم ہوا کہ اگر اہل آخرت میں سے کوئی عزیز و محبوب مر جائے اور اس پر صبر کیا جائے تو اس سے بھی بڑی سعادت ملتی ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو گا اور کسی بندہ سے اللہ تعالیٰ کا راضی ہو جانا اس کے حق میں دنیا و آخرت کی سب سے بڑی سعادت اور سب سے بڑی فضیلت ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں