مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ قبروں کی زیارت کا بیان ۔ حدیث 257

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی والدہ کی قبر پر

راوی:

وعن أبي هريرة قال : زار النبي صلى الله عليه و سلم قبر أمه فبكى وأبكى من حوله فقال : " استأذنت ربي في ان أستغفر لها فلم يؤذن لي ن واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي فزوروا القبور فإنها تذكر الموت " . رواه مسلم

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی والدہ محترمہ کی قبر پر تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روئے اور ان لوگوں کو بھی رلایا جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنے پروردگار سے اس بات کی اجازت چاہی تھی کہ اپنی والدہ کے لئے بخشش چاہوں مگر مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی پھر میں نے اپنے پروردگار سے اس بات کی اجازت مانگی کہ اپنی والدہ کی قبر پر حاضری دوں تو مجھے اس کی اجازت فرمائی گئی لہٰذا تم قبروں پر جایا کرو کیونکہ قبروں پر جانا موت کو یاد دلاتا ہے۔ (مسلم)

تشریح
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی والدہ محترمہ کا نام آمنہ تھا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر صرف چھ سال کی تھی تو حضرت آمنہ آپ کو لے کر اپنے نانہال کے لوگوں سے ملاقات کرنے مدینہ منورہ تشریف لے گئیں جب وہ مدینہ سے مکہ واپس آنے لگیں اور ابواء پہنچیں جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے تو وہیں ان کا انتقال ہو گیا اور اسی جگہ انہیں دفن کر دیا گیا، چنانچہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی قبر پر تشریف لے گئے تو اپنی والدہ کی جدائی کے غم میں اس قدر روئے کہ آپ کو روتا دیکھ کر وہ لوگ بھی ضبط نہ کر سکے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنسوؤں نے انہیں اتنا متاثر کر دیا کہ وہ سب لوگ بھی رونے لگے۔

یہ حدیث شیئر کریں