مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان ۔ حدیث 347

مستغنی سائل کے لئے وعید

راوی:

وعن عطاء بن يسار عن رجل من بني أسد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " من سأل منكم وله أوقية أو عدلها فقد سأل إلحافا " . رواه مالك وأبو داود والنسائي

حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبیلہ بنی اسد کے ایک شخص سے نقل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ تم میں سے جو شخص ایک اوقیہ یعنی چالیس درہم کا یا اس کی قیمت کے بقدر سونا وغیرہ کا مالک ہو اور اس کے باوجود وہ لوگوں سے تو مانگے تو اس نے گویا بطریق الحاح سوال کیا۔ (مالک ، ابوداؤد، نسائی)

تشریح
بطریق الحاح کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اضطراری کیفیت کے علاوہ اور بلا ضرورت انتہائی مبالغہ کے ساتھ لوگوں سے مانگا جو ممنوع اور برا ہے، چنانچہ قرآن کریم میں فقراء کی بایں طور تعریف کی گئی ہے کہ آیت (ولا یسألون الناس الحافا)۔ وہ لوگوں سے بطریق الحاح نہیں مانگتے۔

یہ حدیث شیئر کریں