مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ حدیث 401

جانوروں کے ساتھ حسن سلوک ثواب کا باعث ہوتا ہے

راوی:

وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " غفر لامرأة مومسة مرت بكلب على رأس ركي يلهث كاد يقتله العطش فنزعت خفها فأوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك " . قيل : إن لنا في البهائم أجرا ؟ قال : " في كل ذات كبد رطبة أجر

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا کہ ایک بدکار عورت کی بخشش کر دی گئی کیونکہ ایک مرتبہ اس کا گزر ایک ایسے کتے پر ہوا جو کنویں کے قریب کھڑا پیاس کی وجہ سے اپنی زبان نکال رہا تھا کہ پیاس کی شدت اسے ہلاک کر دے چنانچہ اس عورت نے اپنا چری موزہ اتار کر اسے اپنی اوڑھنی سے باندھا اور اس کے ذریعے کتے کے لئے پانی نکالا اور اسے پلا دیا چنانچہ اس کے اس فعل کی بنا پر اس کی بخشش کر دی گئی۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ کیا جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں ہمارے لئے ثواب ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں ہر صاحب جگر تر یعنی ہر جاندار (یعنی ہر جاندار) کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں ثواب ہے (خواہ انسان ہو یا جانور)۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت مظہر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہر جانور کے ساتھ حسن سلوک کرنے یعنی انہیں کھلانے پلانے کا ثواب ملتا ہے ہاں موذی جانور کہ جنہیں مار ڈالنے کا حکم ہے اس سے مستثنی ہیں جیسے سانپ اور بچھو وغیرہ ۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تو کسی شخص کے کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے بھی بخش دیتا ہے چنانچہ اہل سنت و الجماعت کا یہی مسلک ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں