مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رویت ہلال کا بیان ۔ حدیث 488

افطار کا وقت

راوی:

وعن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا أقبل الليل من ههنا وأدبر النهار من ههنا وغربت الشمس فقد أفطر الصائم "

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جب ادھر سے رات آئے (یعنی مشرق کی جانب سے رات کی سیاہی بلند ہو) اور ادھر (مغرب ) دن جائے اور سورج (پورا ) ڈوب جائے تو سمجھو کہ روزہ دار نے افطار کیا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
وغربت الشمس (اور سورج ڈوب جائے) دراصل اپنے ماقبل کے جملوں کی تاکید کے طور پر استعمال فرمایا گیا حدیث کے آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ جب افطار کا وقت ہو گیا تو گویا روزہ دار نے افطار کر لیا چاہے اس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس جملے کا معنی یہ ہے کہ روزہ دار افطار کے وقت میں داخل ہو گیا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس جملے کے معنی مراد ہوں کہ جب مذکورہ وقت آ جائے تو روزہ کو افطار کر لینا چاہئے۔

یہ حدیث شیئر کریں