مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ رویت ہلال کا بیان ۔ حدیث 494

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی افطاری

راوی:

وعن أنس قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم يفطر قبل أن يصلي على رطبات فإن لم تكن فتميرات فإنلم تكن تميرات حسى حسوات من ماء . رواه الترمذي وأبو داود . وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز مغرب سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے افطار فرمایا کرتے تھے اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو چند یعنی تین چلو پانی پی لیتے (ترمذی، ابوداؤد، اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تشریح
ایک روایت میں جو ابویعلیٰ سے منقول ہے یہ ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین کھجوروں سے یا کسی ایسی چیز سے جو آگ کی پکی ہوئی نہ ہوتی تھی۔ روزہ کھولنا پسند فرماتے تھے۔
بعض لوگوں نے جو یہ کہا ہے کہ مکہ مکرمہ میں مقیم لوگوں کے لئے یہ مسنون ہے کہ وہ کھجوروں سے پہلے آب زمزم پی کر روزہ افطار کریں یا ان دونوں کو ملا کر ان سے روزہ افطار کریں تو یہ بالکل غلط بلکہ اتباع سنت نبوی کے بھی خلاف ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں بہت دنوں تک مقیم رہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایسا کوئی عمل منقول نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں