مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ فضائل قرآن کا بیان ۔ حدیث 634

آیت الکرسی سب سے عظیم آیت ہے

راوی:

وعن أبي بن كعب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " يا أبا المنذر أتدري أي آية من كتاب الله معك أعظم ؟ " . قال : قلت الله ورسوله أعلم قال : " يا أبا المنذر أتدري أي آية من كتاب الله معك أعظم ؟ " . قال : قلت ( الله لا إله إلا هو الحي القيوم )
قال فضرب في صدري وقال : " والله ليهنك العلم أبا المنذر " . رواه مسلم

حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ابوالمنذر (یہ حضرت ابی بن کعب کی کنیت ہے) کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نزدیک کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی سب سے زیادہ جاننے والے ہیں (کہ وہ کون سی آیت ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر پوچھا کہ ابوالمنذر تم جانتے ہو کہ تمہارے نزدیک کتاب اللہ کی کون سی آیت سب سے عظیم ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ (اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ اَلْ حَيُّ الْقَيُّوْمُ ) 2۔ البقرۃ : 255) (یعنی پوری آیت الکرسی ) حضرت ابی بن کعب کہتے ہیں کہ (یہ سن کر) آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مارا اور فرمایا کہ ابوالمنذر اللہ کرے تمہارا علم خوشگوار ہو۔ (مسلم)

تشریح
جب پہلی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سوال کیا تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے سپرد کر دیا پھر جب دوسری مرتبہ آپ نے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا اس بارہ میں علماء لکھتے ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلی مرتبہ تو از راہ ادب جواب نہیں دیا دوسری مرتبہ جب آپ نے پھر پوچھا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوال کے پیش نظر جواب دیا گویا اس طرح انہوں نے بڑے لطیف انداز میں ادب اور فرمانبرداری دونوں کو جمع کر دیا۔ جیسا کہ اہل کمال کا طریقہ ہے مگر بعض حضرات فرماتے ہیں کہ پہلی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سوال کیا تو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جواب کا علم نہیں تھا مگر دوسری مرتبہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر سوال کا تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے یا اس کے سوال کی مدد سے تفویض کی برکت اور حسن ادب کے سبب سوال کا جواب ان پر منکشف کر دیا گیا چنانچہ انہوں نے جواب دیا۔
ا یت الکرسی کو سب سے عظیم اس لئے قرار دیا گیا ہے کہ اس میں تو حید، تعظیم الہیٰ، اسماء حسنٰی اور صفات باری تعالیٰ جیسے عظیم و عالی مضامین کا بیان ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں