مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ ذکراللہ اور تقرب الی اللہ کا بیان ۔ حدیث 800

ذکر اللہ کے اعتبار سے آسان اور ثواب کے اعتبار سے کہیں افضل

راوی:

وعن عبد الله بن يسر : أن رجلا قال : يا رسول الله إن شرائع الإسلام قد كثرت علي فأخبرني بشيء أتشبث به قال : " لا يزال لسانك رطبا بذكر الله )
رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب

حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اسلام کے احکام (یعنی نوافل ) مجھ پر بہت بھاری ہیں یعنی نوافل اتنے ہیں کہ میں اپنے ضعف وعجز کی بنا پر ان کی ادائیگی سے معذور ہوں اس لئے آپ مجھے بھی ایسی چیز بتا دیجئے کہ جن پر میں بھروسہ کر لوں (یعنی آپ کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو زیادہ ثواب کا باعث ہو) جامع اور آسان ہو اور وہ کسی زمانہ کسی جگہ اور کسی حالت پر موقوف نہ ہو تاکہ میں ادائیگی فرائض کے بعد اس کو اپنا معمول بنا لوں اور اس کی وجہ سے تمام نوافل سے مستغنی ہو جاؤں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان (یعنی یا تو یہی ظاہری زبان یا دل کی زبان) اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہمیشہ تر یعنی جاری رہنی چاہئے (ترمذی، ابن ماجہ) ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں