مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ استغفار وتوبہ کا بیان ۔ حدیث 872

استغفار کی فضیلت اور اس کا اثر

راوی:

وعن أبي بكر الصديق رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ما أصر من استغفر وإن عاد في اليوم سبعين مرة " . رواه الترمذي وأبو داود

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اپنے گناہ پر استغفار کیا اس نے اپنے گناہ پر اصرار نہیں کیا اگرچہ وہ دن میں ستر بار گناہ کرے۔ (ترمذی، ابوداؤد )

تشریح
گناہ پر اصرار کا مطلب یہ ہے کہ گناہ پر دوام کرنا یعنی باربار اس گناہ کو کرنا، یوں تو خود گناہ کرنا کوئی کم بری بات نہیں ہے چہ جائیکہ اس پر اصرار کرنا تو یہ تو بہت ہی برا ہے کیونکہ صغیر گناہ پر اصرار کبیرہ گناہ کے ارتکاب پر پہنچا دیتا ہے اور کبیرہ گناہ پر اصرار کفر کی حد تک لے جاتا ہے۔
لہٰذا اس ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص اپنے کسی گناہ پر شرمندہ ہوتا ہے اور اس سے استغفار کرتا ہے خواہ وہ گناہ صغیرہ ہو یا کبیرہ تو وہ حد اصرار سے خارج ہوتا ہے چاہے اس سے اس گناہ کا ارتکاب کتنی ہی مرتبہ کیوں نہ ہو کیونکہ گناہ پر ارتکاب کرنے والا تو اسی کو کہیں گے جو باربار گناہ کرے مگر نہ تو وہ اس گناہ سے شرمندہ ونادم ہو اور نہ استغفار کرے۔

یہ حدیث شیئر کریں