مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 974

گھر سے نکلتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا

راوی:

وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا خرج الرجل من بيته فقال : بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله يقال له حينئذ هديت وكفيت ووقيت فيتنحى له الشيطان ويقول شيطان آخر : كيف لك برجل قد هدي وكفي ووقي " . رواه أبو داود وروى الترمذي إلى قوله : " الشيطان "

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنے گھر سے نکلتا ہے اور پھر یہ پڑھتا ہے ۔ دعا (بسم اللہ توکلت علی اللہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ)۔ (یعنی نکلتا ہوں میں اللہ کے نام کے ساتھ بھروسہ کیا میں نے اللہ پر، گناہوں سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے تو اس وقت اس سے کہا جاتا ہے (یعنی فرشتہ اسے بتاتا ہے) کہ اے اللہ کے بندے! تجھے راہ راست دکھائی گئی تجھے (جمع مہمات اور تمام امور میں ) غیر سے مستغنی کر دیا گیا ہے اور تو تمام برائیوں سے محفوظ رہا، چنانچہ یہ سن کر شیطان اس سے دور ہو جاتا ہے اور دوسرا شیطان اس شیطان کی تسلی کے لئے اس سے کہتا ہے کہ تو اس شخص پر کیونکر قابو پا سکتا ہے جسے راہ راست دکھائی گئی جسے غیر سے مستثنی کر دیا گیا جو تمام برائیوں سے محفوظ رہا۔ (ابوداؤد) امام ترمذی نے اس روایت کو لفظ لہ الشیطان تک نقل کیا ہے۔

تشریح
تجھے راہ راست دکھائی گئی۔ یعنی چونکہ تو نے اللہ کا نام لیا ، اسی کی ذات پر توکل و اعتماد کیا اور لا حول پڑھ کر اپنے آپ کو عاجز جانا اس لئے تو نے راہ راست پائی کیونکہ راہ راست یہی ہے کہ بندہ اللہ کو یاد کرے اور اسی پر اعتماد و توکل کر کے اپنے تمام امور اس کی طرف سونپ دے۔
کار خود راہ واللہ باگزار
کت نمی بینم ازیں بہتر کار
امام نووی کی کتاب الاذکار کے مطابق کتاب ابن سنی میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص معاشی تنگی میں مبتلا ہو تو اس کو کون سی چیز اس بات سے روکتی ہے کہ وہ جب گھر سے نکلے تو یہ دعا پڑھ لیا کرے ۔ دعا (بسم اللہ علی نفسی ومالی ودینی اللہم رضنی بقضائک وبارک لی فیما قدرت لی حتی لا احب تعجیل ما اخرت ولا تاخیر ما عجلت)۔ میں گھر سے نکلا اللہ کے نام سے جو مالک ہے میری جان، میرے مال اور میرے دین کا اے اللہ! تو مجھے مطمئن کر دے اپنے فیصلہ پر اور تو مجھے برکت دے اس چیز میں جو تونے میرا مقدر کر دیا ہے یہاں تک کہ میں نہ پسند کروں اس چیز میں عجلت کو جس کو تو نے مؤخر کیا اور نہ چاہوں تاخیر اس چیز میں جس میں تو نے عجلت کو پسند کیا۔
نیز ابن ماجہ میں یہ روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز کے لئے اپنے گھر سے نکلے اور پھر یہ دعا پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کی طرف بذات خود متوجہ ہوتا ہے اور ستر ہزار فرشتے اس کی مغفرت کے لئے دعا کرتے ہیں دعا یہ ہے۔ (اللہم انی اسألک بحق ممشای ہذا فانی لم اخرج اشرا ولا بطرا ولا ریاء ولا سمعۃ وخرجت اتقاء سکطک وابتغاء مرضتک فاسئلک ان تعیذنی من النار وان تغفر لی ذنوبی فانہ لا یغفر الذنوب الا انت) ۔ اے اللہ! میں درخواست کرتا ہوں تجھ سے اپنے چلنے کے وسیلہ سے اس لئے میں نہیں نکلا تکبر کے ساتھ اور نہ اترا کر اور نہ ریا کاری کے لئے اور نہ نمود کے لئے بلکہ میں تیرے غضب سے ڈر کر اور تیری خوشنودی کی طلب میں اس لئے میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو مجھے دوزخ کی آگ سے اپنی پناہ میں رکھ اور میرے تمام گناہوں کو بخش دے کیونکہ تیرے علاوہ اور کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔

یہ حدیث شیئر کریں