مشکوۃ شریف ۔ جلد دوم ۔ مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان ۔ حدیث 979

ادائیگی قرض کی دعا

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري قال : قال رجل : هموم لزمتني وديون يا رسول الله قال : " أفلا أعلمك كلاما إذا قلته أذهب الله همك وقضى عنك دينك ؟ " قال : قلت : بلي قال : " قل إذا أصبحت وإذا أمسيت : اللهم إني أعوذ بك من الهم والحزن وأعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال " . قال : ففعلت ذلك فأذهب الله همي وقضى عن ديني . رواه أبو داود

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے فکر و غم نے گھیر رکھا ہے اور قرض نے جکڑ رکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسی دعا نہ بتا دوں جسے اگر تم پڑھ لیا کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارا فکر دور کر دے قرض کے بارے میں تمہیں نجات دے۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے مجھ سے کہا کہ میں نے عرض کیا کہ ہاں ضرور بتائیے! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا صبح شام دونوں وقت یہ دعا پڑھا کرو۔ (اللہم انی اعوذبک من الہم والحزن واعوذ بک من العجز والکسل واعوذ بک من البخل والجبن واعوذ بک من غلبۃ الدین وقہر الرجال)۔ اس شخص کا بیان ہے کہ میں نے ایسا ہی کیا٠یعنی یہ دعا پڑھنے لگا) چنانچہ اللہ تعالیٰ نے میری فکر دور فرما دی اور میرے اوپر سے قرض کا بوجھ اتار دیا۔ (ابوداؤد)

تشریح
عاجزی سے پناہ مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ ادائے طاعت و عبادت اور مصیبت و مشقت کے تحمل پر قادر نہ ہو سکوں اور ان سے عاجز رہو۔
" بخل" سے مراد یہ ہے زکوۃ، کفارات اور دوسرے واجبات مالیہ کی ادائیگی کا ترک کرنا، سائل و محتاج کو اپنے در سے نامراد واپس کر دینا مہمان کی ضیافت نہ کرنا، سلام نہ کرنا، اور سلام کا جواب نہ دینا، اگر کوئی علمی سوال کیا جائے یا کوئی دینی مسئلہ پوچھا جائے تو اس کو جانتے ہوئے اور اس کا علم رکھتے ہوئے بھی اس علمی سوال کا جواب نہ دینا اور وہ مسئلہ نہ بتانا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی سن کر درود نہ پڑھنا۔
نامردی سے مراد یہ ہے کہ جہاد کے وقت دشمنوں سے ڈر کر مقابلہ کی ہمت ہار بیٹھنا، اسی طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے موقع پر جرات اور حق گوئی کا مظاہرہ نہ کرنا اور رزق وغیرہ کے معاملہ میں دل سے اللہ تعالیٰ پر توکل اور اعتماد نہ کرنا۔

یہ حدیث شیئر کریں