مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1102

جہاد میں زیادہ سعی ومحنت کرنے والو کے لئے مال غنیمت میں سے خصوصی حصہ

راوی:

وعن حبيب بن مسلمة الفهري قال شهدت النبي صلى الله عليه و سلم نفل الربع في البدأة والثلث في الرجمة . رواه أبو داود
(2/410)

4008 – [ 24 ] ( لم تتم دراسته )
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان ينفل الربع بعد الخمس والثلث بعد الخمس إذا قفل . رواه أبو داود

اور حضرت حبیب ابن مسلمہ فہری کہتے ہیں کہ ( کسی غزوے کے موقع پر ) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کی ابتداء میں ( لڑنے والوں کو ) مال غنیمت چوتھائی حصہ زائد عطا کیا اور واپسی کے وقت ( لڑنے والوں کو ) تہائی حصہ زائد عطا کیا ۔"

تشریح :
اس حدیث میں مال غنیمت کی تقسیم کے سلسلے میں ایک مخصوص نوعیت کے معاملہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، جس کی وضاحت یہ ہے کہ اگر میدان جنگ میں جہاد کے شروع ہونے کے وقت اسلامی لشکر کا کوئی دستہ اپنے لشکر سے آگے نکل کر دشمن کے مقابلہ پر پہنچ جاتا اور اپنے پورے لشکر کے پہنچنے سے پہلے دشمن کے ساتھ جنگ میں مشغول ہو جاتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دستہ کو مخصوص طور پر مال غنیمت کا چوتھائی حصہ عطا فرماتے اور پھر جب باقی تین چوتھائی حصے تقسیم ہوتے تو اس میں بھی پورے لشکر کے ساتھ اس دستہ کو شریک کرتے ، اسی طرح میدان جنگ میں دشمن کے مقابلہ سے اسلامی لشکر کے واپس آنے کے بعد اگر مجاہدین کا کوئی دستہ بدستور جنگ میں مشغول رہتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دستہ کو مخصوص طور پر مال غنیمت کا تہائی حصہ عطا فرماتے اور پھر جب باقی دو تہائی حصے تقسیم ہوتے تو اس میں بھی پورے لشکر کے ساتھ اس دستہ کو شریک کرتے ۔ اور اس دستہ کو تہائی حصہ اس لئے عطا فرماتے کہ پورے لشکر کی واپسی کے بعد صرف چند مجا ہدین کا دشمن کے مقابلہ پر جمے رہنا اور لڑائی جاری رکھنا ایک انتہائی سخت مرحلہ اور نہایت خطرناک اقدام اور غیر معمولی حوصلے کا کام ہوتا تھا جب کہ ابتداء میں اتنا سخت مرحلہ نہیں ہوتا تھا کیونکہ اس وقت تو پورا لشکر آ جاتا تھا اور ان مجاہدین کی مدد کرتا تھا ، اس کے برخلاف لشکر کی واپسی کی صورت میں جب کہ سارے مجاہدین واپس آ جاتے تھے تو اس وقت جنگ کرنا اور دشمن کا مقابلہ کرنا سخت مشکل اور انتہائی سخت ہوتا تھا
بہرحال ان مجاہدین کو مال غنیمت میں سے ان کے حصے سے زیادہ عطا کرنا جنگ میں ان کی بہادری ، غیر معمولی حوصلہ اور سخت ترین جدوجہد کے امتیازی کارنامے کی بنا پر تھا
" اور حضرت حبیب ابن مسلمہ فہری راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (جنگ کی ابتداء میں اسلامی لشکر کے پہنچنے سے پہلے لڑنے والے مجاہدین کو مال غنیمت میں سے خمس نکالنے کے بعد چوتھائی حصہ زیادہ دیتے تھے اور ( لشکر کے ) واپس آ جانے کی صورت میں (لڑنے والے مجاہدین کو ) خمس نکلنے کے بعد تہائی حصہ زیادہ دیتے تھے ۔" ( ابوداؤد )

تشریح :
اوپر کی حدیث میں یہ تو بیان کیا گیا تھا کہ ابتدائے جنگ میں لڑنے والے مجاہدین کو چوتھائی حصہ اور لشکر کے واپس آ جانے کے بعد لڑنے والے مجاہدین کو تہائی حصہ دیا جاتا تھا لیکن یہ وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ یہ چو تھائی یا تہائی حصہ خمس نکالنے کے بعد دیا جاتا تھا اس سے پہلے ؟چنانچہ اس حدیث میں اسی کو واضح کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پورے مال غنیمت میں سے پہلے خمس نکالتے ، اس کے بعد چوتھائی یا تہائی حصہ اور پھر اس کو پورے لشکر کے درمیان تقسیم فرماتے ۔

یہ حدیث شیئر کریں