مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1106

مال غنیمت جمع کرنے میں تا خیر کرنے والے کے بارے میں وعید

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا أصاب غنيمة أمر بلالا فنادى في الناس فيجيئون بغنائمهم فيخمسه ويقسمه فجاء رجل يوما بعد ذلك بزمام من شعر فقال : يا رسول الله هذا فيما كنا أصبناه من الغنيمة قال : " أسمعت بلالا نادى ثلاثا ؟ " قال : نعم قال : " فما منعك أن تجيء به ؟ " فاعتذر قال : " كن أنت تجيء به يوم القيامة فلن أقبله عنك " . رواه أبو داود

اور حضرت عبداللہ ابن عمرو کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مال غنیمت کو جمع کرا کر تقسیم کرنے کا ارادہ فرماتے تو حضرت بلال
کو ( اعلان کرنے کا ) حکم دیتے چنانچہ وہ لوگوں کے درمیان اعلان کر دیتے اور ( اس اعلان کو سنتے ہی ) لوگ اپنی اپنی غنیمت لے آتے ( یعنی جس کے ( پاس مال غنیمت کو ) لوگوں ( یعنی مجاہدین ) کے درمیان تقسیم فرما دیتے ۔ (ایک دفعہ ایک شخص ( مال غنیمت میں سے خمس نکالنے اور اس کو مجاہدین کے درمیان تقسیم کرنے کے ) ایک دن بعد بالوں کی بنی ہوئی ایک مہار لے کر آیا اور عرض کیا کہ " یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو مال غنیمت ہمارے ہاتھ لگا تھا اس میں یہ مہار بھی تھی ۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " بلال نے تین بار جو اعلان کیا تھا اس کو تم نے سنا تھا ؟" اس نے کہا کہ " ہاں !میں نے سنا تھا ۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " پھر اس کو ( اسی وقت ) لانے سے تمہیں کس چیز نے روکا تھا ؟" اس نے ( اس تاخیر کے لئے ) کوئی عذر بیان کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " بس ( اب ) یوں ہی رہو ( یعنی اس کو اپنے پاس ہی رکھو ، اب تو ) کل قیامت کے دن ہی " اس کو لے کر آنا ( اور تب اللہ کو اس کا جواب دینا ) میں ( اب ) اس کو تم سے ہرگز نہ لوں گا ۔" ( ابوداؤد

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہار کو اس لئے قبول نہیں کیا کہ اس میں سارے مجاھدوں کا حق تھا ، اور اس وقت چونکہ سارے مجاہد منتشر ہو گئے تھے اس لئے اس میں ہر ایک کو اس کا حصہ پہنچانا مشکل تھا ۔

یہ حدیث شیئر کریں