مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1105

مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انکا ر

راوی:

وعن يزيد بن خالد : أن رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم توفي يوم خيبر فذكروا لرسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : " صلوا على صاحبكم " فتغيرت وجوه الناس لذلك فقال : " إن صاحبكم غل في سبيل الله " ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود لا يساوي درهمين . رواه مالك وأبو داود والنسائي

اور حضرت یزید ابن خالد راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک شخص کا خیبر کے دن انتقال ہو گیا ، صحابہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ فلاں شخص کا انتقال ہو گیا ہے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" تم لوگ اس کے جنازہ کی نماز پڑھ لو ( میں اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھوں گا ) لوگوں ( کا یہ سننا تھا کہ ان ) کے چہروں کا رنگ اس ( خوف کی ) وجہ سے بدل گیا ( کہ نہ معلوم کیوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھیں گے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( میں اس کی نماز جنازہ اس وجہ سے نہیں پڑھوں گا کہ ) تمہارے ( اس ) ساتھی نے اللہ کی راہ میں ( یعنی مال غنیمت میں ) خیانت کا ارتکاب کیا تھا ۔" چنانچہ جب ہم نے اس اسباب کی تلاشی لی تو اس میں ہمیں یہودیوں ( یعنی یہودی عورتوں ) کے پہننے کے ( گلے کے ) ہار ملے جو دو درہموں کے برابر بھی نہیں تھے ( یعنی ان کی قیمت دو درہم سے کم تھی ۔" ( مالک ابوداؤد ، نسائی )

یہ حدیث شیئر کریں