مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ افلاس اور مہلت دینے کا بیان ۔ حدیث 137

بلاعذر قرض ادا نہ کرنیوالا مستطیع شخص قابل ملامت ہے

راوی:

وعن الشريد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لي الواجد يحل عرضه وعقوبته " قال ابن المبارك : يحل عرضه : يغلظ له . وعقوبته : يحبس له . رواه أبو داود والنسائي

اور حضرت شرید کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مستطیع شخص کا ادائیگی قرض میں تاخیر کرنا اس کی بے آبروئی اور اسے سزا دینے کو حلال کرنا ہے ابن مبارک فرماتے ہیں کہ ایسے شخص کی بے آبروئی کا حلال ہونا یہ ہے کہ اسے ملامت کی جائے اور اسے سزا دینا یہ ہے کہ اس کو قید کر دیا جائے ( ابوداؤد نسائی)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ جو شخص صاحب استطاعت اور مالدار ہونے کے باوجود بلاعذر اپنے قرض خواہ کا قرض ادا نہ کرے تو اس کی آبروریزی بھی مباح ہے اور اس کو سزا دینا بھی درست ہے کیونکہ اس کی طرف سے بلاعذر ادائیگی قرض میں ٹال مٹول اور تاخیر ایک طرح کا ظلم ہے۔ آبروریزی کا مطلب تو یہ ہے کہ اسے سرزنش کی جائے اور اسے برا بھلا کہا جائے اور اس کو سزا دینے کا مطلب یہ ہے کہ حاکم وعدالت سے چارہ جوئی کر کے اسے قید خانہ میں ڈلوا دیا جائے۔

یہ حدیث شیئر کریں