مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شرکت اور وکالت کا بیان ۔ حدیث 160

وکیل کی برطرفی

راوی:

وکیل کو قبل تصرف برطرف کر دینے کا ہر وقت اختیار ہے مثلا زید نے کسی سے کہا تھا کہ مجھے ایک بکری کی ضرورت ہے کہیں مل جائے تو لے لینا پھر منع کر دیا کہ میں نے تم سے جو بکری خریدنے کے لئے کہا تھا اب نہ خریدنا اس کے باوجود وہ شخص بکری خرید لے تو زید کے لئے یہ ضروری نہیں ہوگا کہ وہ بکری لے لے کیونکہ منع کرنے کے بعد اس شخص کو زید کے لئے بکری خریدنے کا اختیار نہیں رہا تھا۔ ہاں اگر اس نے بکری خرید لی اور پھر اس کے بعد زید نے منع کیا تو اس صورت میں زید پر واجب ہوگا کہ وہ بکری لے لے اور اس کی قیمت ادا کر دے۔ اور اگر یہ صورت ہو کہ زید
نے خود اس کو منع نہیں کیا بلکہ خط لکھ کر بھیجا یا آدمی بھیج کر اطلاع دی کہ اب میرے لئے بکری نہ خریدنا تب بھی وہ شخص وکالت سے برطرف ہو گیا اور اگر زید نے برطرفی کی اطلاع نہیں دی بلکہ کسی اور آدمی نے اس سے کہہ دیا کہ زید نے تمہیں وکالت سے برطرف کر دیا ہے اس کے لئے نہ خریدنا تو اس صورت میں اگر اطلاع دینے والے دو آدمی ہوں یا ایک ہی آدمی نے اطلاع دی مگر وہ معتبر اور پابند شرع ہے تو اس اطلاع پر بھی برطرفی عمل میں آجائیگی اور اگر ایسا نہ ہو تو وہ شخص وکالت سے برطرف نہیں ہوگا اگر اس نے بکری خرید لی تو زید کو لینی پڑیگی۔

یہ حدیث شیئر کریں