مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ غیرآباد زمین کو آباد کرنے اور پانی کے حق کا بیان ۔ حدیث 221

نہر وغیرہ سے کھیتوں اور باغوں کو سیراب کرنے کا ضابطہ

راوی:

وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قضى في السيل المهزور أن يمسك حتى يبلغ الكعبين ثم يرسل الأعلى على الأسفل . رواه أبو داود وابن ماجه

اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد حضرت شعیب سے اور وہ اپنے دادا یعنی حضرت عبداللہ بن عمرو سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہزور کے پانی کے بارے میں یہ حکم دیا کہ جب اس کا پانی کھیت وغیرہ میں ٹخنوں تک بھر جائے تو اسے بند کر دیا جائے اور پھر اوپر والا نیچے والے کے لئے اس کا پانی چھوڑ دے ( ابوداؤد ابن ماجہ)

تشریح :
مہزور مدینہ کی ایک وادی کا نام ہے جو بنی قریضہ کے علاقے میں واقع تھی بنی قریظہ کے کھیتوں اور باغوں میں اسی وادی سے پانی آتا تھا اسی کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم صادر فرمایا کہ اس وادی سے پانی لانے والی نالی کے قریب جس شخص کی زمین ہو اس کا حق مقدم ہے کہ پہلے وہ اپنی زمین کو پانی لے جائے جب اس کی زمین میں ٹخنوں تک پانی پہنچ جائے یعنی پوری طرح سیراب ہو جائے تب وہ اس پانی کو چھوڑ دے تاکہ اس کے بعد وہ اس زمین میں جائے جو اس کی زمین سے نیچے ہے۔ چنانچہ ہر اس نہر کے بارے میں یہی ضابطہ ہے جو کسی شخص کی ذاتی محنت ومشقت کے بغیر ازخود جاری ہو کہ جس شخص کی زمین اس نہر کے قریب اور بلندی پر ہو پہلے وہ اپنی زمین میں پانی لا کر روکے رکھے یہاں تک کہ اس کی زمین میں ٹخنوں تک پانی بھر جائے پھر وہ پانی کا رخ اپنی زمین سے موڑ دے تاکہ وہ اس زمین میں چلا جائے جو اس کی زمین سے متصل اور اس سے نیچے ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں