مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ عطایا کا بیان ۔ حدیث 237

کسی کو کوئی چیز دے کر پھر واپس لے لینا مروت کے خلاف ہے

راوی:

وعن ابن عمر وابن عباس أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لا يحل للرجل أن يعطي عطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه " . رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه وصححه الترمذي

اور حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ یعنی ازاراہ مروت یہ بات مناسب نہیں ہے) کہ وہ کسی کو اپنی کوئی چیز دے اور پھر اس کو واپس لے لے البتہ باپ اپنی اس چیز کو واپس لے سکتا ہے جو وہ اپنے بیٹے کو دے اور جو شخص کسی کو کچھ دے کر پھر واپس لے لیتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جس نے پیٹ بھر کر کھایا اور جب اس کا پیٹ بھر گیا تو قے کر ڈالی اور پھر اس قے کو چاٹنے لگا (ابوداؤد ترمذی نسائی وغیرہ ذلک)

یہ حدیث شیئر کریں