مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان ۔ حدیث 342

حسین عورت کی طرف اچانک نظر اٹھ جانے کے بد پھر فوا اپنی نظرپھیرلینے کا اجر

راوی:

وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " ما من مسلم ينظر إلى محاسن امرأة أول مرة ثم يغض بصره إلا أحدث الله له عبادة يجد حلاوتها " . رواه أحمد

اور حضرت ابوامامہ نبی کریم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کی نظر پہلی مرتبہ (بلا قصدوارادہ) کسی عورت کے حسن و جمال کی طرف اٹھ جائے اور پھر فورًا اپنی نظر پھیر لینے کا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک عبادت پیدا کر دے گا جس سے وہ شخص لذت حاصل کرے گا ( احمد)

تشریح :
مطلب یہ ہے کہ اس شخص نے چونکہ اپنے رب کی فرمانبرداری میں ایک حسن و جمال کی طرف اٹھی ہوئی نظر کو فورًا پھیر لیا اور اس طرح اس نے گویا اپنے جما لیا تی ذوق کو تسکین پہنچانے کی بجائے اپنے پروردگار کے حکم کے سامنے اپنے نفس کی خواہش کو پامال کر دیا اس لئے حق تعالیٰ اس کے اس فعل (نظر پھیر لینے) کو ایسی عبادت میں تبدیل کر دے گا جس کی وجہ سے وہ اپنے قلب ودماغ میں حکم الٰہی کی تعمیل کے نتیجہ میں حاصل ہونیوالے مخصوص سکون قلب کی لذت محسوس کرے گا اور یہ لذت دراصل اس تلخی کا بدلہ ہوگی جو اس نے اپنے نفس کی خواہش پر صبر و ضبط کر کے برداشت کی تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں