مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ باری مقرر کرنے کا بیان ۔ حدیث 449

کوئی عورت خواہ مخواہ اپنی سوکن کو جلانے کے کام نہ کرے

راوی:

وعن أسماء أن امرأة قالت : يا رسول الله إن لي ضرة فهل علي جناح إن تشبعت من زوجي غير الذي يعطيني ؟ فقال : " المتشبع بما لم يعط كلابس ثوبي زور "

اور حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری ایک سوکن ہے اگر میں اس کے سامنے اپنے خاوند کی کسی ایسی چیز کا اظہار کروں جو اس نے مجھے نہیں دی ہے تو کیا یہ گناہ ہے؟ یعنی میرا خاوند مجھے جو کچھ دیتا ہے اگر میں اپنی سوکن کو جلانے کے لئے اس کے سامنے اس چیز کو زیادہ کر کے بیان کروں کہ دیکھو مجھے تم سے زیادہ ملتا ہے تو کیا اس میں کوئی برائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں بہت بری بات ہے کیونکہ نہ دی ہوئی چیز کا اظہار کرنے والا دو جھوٹ موٹ کے کپڑے پہننے والے کے مانند ہے ۔ (بخاری ومسلم)

تشریح :
دو کپڑوں سے مراد چادر اور تہبند ہیں اور جھوٹ موٹ کے کپڑے پہننے والے سے وہ شخص مراد ہے جو کسی کا مانگا ہوا یا کسی کی امانت کا کپڑا پہنے اور ظاہر یہ کرے کہ گویا وہ کپڑے اسی شخص کے ہیں یا وہ شخص مراد ہے جو زاہدوں اور بزرگوں کا لباس پہنے حالانکہ واقعۃً اسے زہد و بزرگی سے کوئی نسبت نہ ہو بعض علماء نے یہ کہا ہے کہ حدیث میں اس شخص کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے جو ایسا قمیص و کرتہ پہنے جس کی آستینوں کے نیچے دو اور آستینیں لگی ہوئی ہوں تا کہ دیکھنے والے یہ سمجھیں کہ دو کپڑے پہن رکھے ہیں اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ عرب میں ایک شخص تھا جو محض اس لئے وہ بہت عمدہ اور نفیس کپڑے پہنتا تھا تاکہ لوگ اسے عزت و احترام کی نظر دیکھیں اور اگر وہ کوئی جھوٹی گواہی دے تو کوئی آدمی اس کی کسی گواہی کو جھوٹ نہ جانے لہٰذا حدیث میں اسی شخص کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں