مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ باری مقرر کرنے کا بیان ۔ حدیث 448

شوہر کی خواہش پر بیوی کو ہم بستر ہونے سے انکار نہ کرنا چاہئے

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح " . متفق عليه . وفي رواية لهما قال : " والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها "

اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لئے بلائے اور وہ عورت انکار کر دے ۔ اور پھر شوہر اس کے انکار کی وجہ سے رات بھر غصہ کی حالت میں رہے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں " (بخاری و مسلم) اور مسلم کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے ہاتھ میں یعنی جس کے قبضہ وتصرف میں میری جان ہے ، جو شخص اپنی عورت کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ انکار کر دے تو وہ جو آسمان میں ہے اس سے اس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک اس کا شوہر اس سے راضی نہ ہو ۔

تشریح :
یہ وعید اس صورت میں ہے جب کہ بیوی کوئی شرعی عذر نہ ہونے کے باوجود شوہر کے بستر پر آنے سے انکار کر دے ۔ بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ حیض ایسا عذر نہیں ہے جس کی موجودگی میں بیوی کو شوہر کے بستر پر آنے سے انکار کر دینے کا حق پہنچتا ہو، کیونکہ جمہور علماء کے نزدیک شوہر کو اس صورت میں بھی کپڑوں کے اوپر سے جنسی لطف حاصل کرنا (یعنی بدن سے بدن ملانا اور بوسہ وغیرہ لینا) جائز ہے اور بعض علماء کے نزدیک شرم گاہ کے علاوہ جسم کے بقیہ حصوں سے لطف اندوزی جائز ہے ۔
" صبح تک " غالب کے اعتبار سے فرمایا گیا ہے یعنی اکثر یہ صورت حال چونکہ رات میں پیش آتی ہے اس لئے " صبح تک" کا ذکر کیا گیا ورنہ اگر شوہر کی طرف خواہش اور بیوی کی طرف سے انکار کی یہ صورت حال دن میں پیش آئے اور اس کی وجہ سے شوہر دن بھر ناراض رہے تو فرشتے اسی طرح شام تک اس عورت پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں ۔
" وہ جو آسمان میں ہے' ' کا مطلب یہ ہے کہ وہ ذات جس کا حکم آسمانوں میں جاری ہے۔ یا وہ ذات جس کی آسمانوں میں عبادت کی جاتی ہے اور اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے یوں تو اللہ تعالیٰ زمین اور زمین کی ساری مخلوقات کا بھی معبود اور آسمان اور آسمان کی ساری مخلوقات کا بھی معبود ہے جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ۔ آیت (وھو الذی فی السماء الٰہ وفی الارض الہ)، اور وہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ جو آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے ۔
لیکن حدیث میں صرف آسمان کا معبود اس لئے کہا گیا ہے کہ زمین کی بہ نسبت آسمان زیادہ شرف رکھتا ہے اور صرف آسمان کا ذکر اظہار مقصد کے لئے کافی ہے تاہم یہ بھی احتمال ہے کہ " وہ جو آسمان میں ہے " سے فرشتے مراد ہوں ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خاوند کی ناراضگی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہے اور جب جنسی جذبات کی تسکین کے بارے میں خاوند کی ناراضگی کی یہ اہمیت ہے تو کسی دنیوی معاملہ میں خاوند کی ناراضگی کی کتنی اہمیت ہو گی ۔

یہ حدیث شیئر کریں