مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ سود کا بیان ۔ حدیث 57

سود کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیش گوئی

راوی:

عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " ليأتين على الناس زمان لا يبقى أحد إلا أكل الربا فإن لم يأكله أصابه من بخاره " . ويروى من " غباره " . رواه أحمد وأبو داود والنسائي وابن ماجه

حضرت ابوہریرہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جب سود کھانیوالوں کے علاوہ اور کوئی باقی نہیں رہے گا اور اگر کوئی شخص ایسا باقی بھی رہے گا تو وہ سود کے بخار میں مبتلا ہوگا نیز (بعض کتابوں میں لفظ من بخارہ کی بجائے) من غبارہ (یعنی وہ سود کے غبار میں مبتلا ہوگا ) نقل کیا گیا ہے ( احمد ابوداؤد نسائی ابن ماجہ)

تشریح :
بخار یا غبار سے مراد سود کا اثر ہے مطلب یہ ہے کہ سود کے عام ابتلاء کے زمانے میں اگر کوئی شخص براہ راست سود کے لین دین سے بچ بھی جائے گا تو وہ کسی نہ کسی صورت میں سود کے زیر اثر ضرور ہوگا مثلا وہ کسی سود خور کا ملازم و وکیل ہوگا یا تمسک لکھنے والا ہوگا یا کسی سودی معاملے کا گواہ ہوگا یا سودی کاروبار کے درمیان رابطہ پیدا کرنیوالا ہوگا یا اس کے اپنے دوسرے ذاتی وتجارتی معاملات سود خوروں کے ساتھ استوار ہوں گے اس طرح ایسا شخص بھی بالواسطہ طور پر سود کے مال سے اپنے مال کو ملوث کرے گا یا یہ کہ جب سود کا دائرہ وسیع ہو کر تجارت ومعیشت کے ہر گوشہ پر حاوی ہوگا (جیسا کہ آج کل ہے) تو پھر سود کا مال ہر شخص تک کسی نہ کسی حیثیت میں ضرور پہنچے گا ۔ مثال کے طور پر اپنے ہی زمانے کو لے لیجئے آپ ایک متقی شخص کو دیکھتے ہیں جو اتنا دیندار اور اتنا پرہیزگار ہے کہ اس کی اعتقادی وعملی زندگی کا کوئی ایسا گوشہ نہیں ہے جہاں ذرا سا بھی جھول نظر آئے اور واقعۃً اس شخص کی پاکبازی وپرہیزگاری ایک مثالی حیثیت رکھتی ہے مگر جب وہی شخص اپنے بچوں کے لئے ایک آنے کی مونگ پھلی خرید کر لاتا ہے تو کیا وہ شخص بھی اس کا تصور کرتا ہے کہ میں جو یہ ایک کمتر سی چیز اپنے بچوں کو کھلا رہا ہوں یا خود کھا رہا ہوں نہ معلوم یہ کتنے سودی ذرائع اور کتنے سودی لین کے مراحل سے گذر کر میرے ہاتھوں تک پہنچی ہے حدیث کا یہی مفہوم ہے کہ آنیوالے زمانہ میں سود کی لعنت اتنی ہمہ گیر اور وسیع ہوگی کہ ہر شخص شعوری وغیر شعوری طور پر اس میں مبتلا ہوگا کوئی بلاواسطہ سود کھائے گا کوئی بالواسطہ اس کا مرتکب ہوگا اور کوئی بالکل ہی غیر شعوری طور پر اس کے زیر اثر ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں