مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ قصاص کا بیان ۔ حدیث 646

ایک آدمی کو کئی آدمی مل کر قتل کریں تو سب ہی قصاص کے سزاوار ہوں گے

راوی:

عن سعيد بن المسيب : أن عمر بن الخطاب قتل نفرا خمسة أو سبعة برجل واحد قتلوه قتل غيلة وقال عمر : لو تمالأ عليه أهل صنعاء لقتلتهم جميعا . رواه مالك
(2/292)

3482 – [ 37 ] ( صحيح )
وروى البخاري عن ابن عمر نحوه

اور حضرت سعید ابن مسیب راوی ہیں کہ حضرت عمر ابن خطاب (خلیفۃ المسلمین ) نے ایسے پانچ یا سات آدمیوں کی ایک جماعت کو قتل کیا جنہوں نے فریب اور دھوکے سے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا ۔ نیز حضرت عمر نے فرمایا کہ " اگر صنعاء والے سب اس شخص کو قتل کر دیتے یا قاتلوں کی مدد کرتے تو میں ان سب کو قتل کر دیتا ۔ (مالک) امام بخاری نے بھی حضرت ابن عمر سے اسی مانند نقل کیا ہے ۔"

تشریح :
" صنعاء " یمن کا ایک مشہور شہر ہے جو آج کل اپنے ملک کا دار الحکومت بھی ہے ، حضرت عمر نے " صنعاء کا ذکر یا تو اس لئے کیا کہ جن قاتلوں کو انہوں نے قتل کیا تھا قصاص میں ، وہ سب ہی صنعا کے ہی رہنے والے تھے ، یا یہ کہ اہل عرب کے ہاں کسی چیز کی زیادتی اور کثرت کو ظاہر کرنے کے لئے اپنے کلام میں " صنعا " مثل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا ۔ یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ اگر ایک شخص کو قتل کرنے میں کئی آدمی شریک ہوں تو قصاص میں ان سب کو قتل کر دینا چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں