مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 738

زنا کی کثرت کا وبال

راوی:

وعن عمرو بن العاص قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : " ما من قوم يظهر فيهم الزنا إلا أخذوا بالسنة وما من قوم يظهر فيهم الرشا إلا أخذوا بالرعب " . رواه أحمد

اور حضرت عمرو ابن العاص کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب قوم میں زنا کی کثرت ہو جاتی ہے اس کو قحط اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے اور جس قوم میں رشوت کی وبا عام ہو جاتی ہے اس پر رعب (وخوف ) مسلط کر دیا جاتا ہے ۔" (احمد)

تشریح :
" رشوت " اس مال کو کہتے ہیں جو کسی شخص کو اس شرط کے ساتھ دیا جائے کہ وہ اس کے کام میں مدد کرے ۔ بعض حضرات نے اس کی تعریف میں اس قید کا بھی اضافہ کیا ہے کہ اس کام میں اتنی مشقت ومحنت نہ ہو جس کی اجرت عام طور پر دئیے گئے مال کی بقدر دی جاتی ہو جیسے کسی بادشاہ یا حاکم کے سامنے کوئی بات سفارش کے طور پر کہہ دینی یا اس میں سعی وکوشش کرنی اس سے معلوم ہوا کہ محنت ومشقت کے بقدر مال دینا رشوت نہیں کہلائے گا اسی طرح اگر بلا شرط مال دیا جائے تو بھی رشوت کے حکم میں نہیں ہوگا ۔
بہرکیف اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رشوت محض ایک سماجی برائی اور ایک شرعی گناہ ہی نہیں ہے بلکہ ایک اخلاقی ظلم بھی ہے کہ جس کی سزا آخرت میں تو ملے گی اس کا وبال مختلف صورتوں میں اس دنیا میں بھی ظاہر ہوتا ہے چنانچہ یہاں حدیث میں اسی کو ذکر کیا گیا ہے کہ رشوت کی نحوست ساری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور اسے بزدل بنا کر غیروں کی ہیبت میں اور اپنوں کے خوف میں مبتلا کر دیتی ہے ۔
غیروں کی ہیبت تو یوں مسلط ہو جاتی ہے کہ راشی رشوت لینے والا اپنا ضمیر وایمان بیچ ڈالتا ہے اور جب وہ ضمیر وایمانداری کی دولت سے محروم ہو جاتا ہے تو اس کے اندر سے وہ ساری توانائی اور قوت ختم ہو جاتی ہے جو اس کو غیروں کے مقابلہ پر عظمت وبرتری کا احساس دلاتی ہے ۔ اپنوں کا خوف اس طرح مسلط ہو جاتا ہے کہ اگر کوئی حاکم و کارکن رشوت نہیں لیتا تو وہ اپنا حکم اپنے ہرادنی واعلی پر جاری کرتا ہے اور اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں کسی قسم کی جھجک محسوس نہیں کرتا لیکن جب وہ رشوت سے آلودہ ہو جاتا ہے تو پھر اس پر ایک خوف مسلط ہو جاتا ہے جو اسے قدم قدم پر اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی اور اجرائے احکام سے جھجکاتا رہتا ہے کہ اس کے کسی حکم یا کسی کاروائی سے کوئی ایسا شخص ناراض نہ ہو جائے جس سے کہ اس کو رشوت کی صورت میں ناجائز مالی فائدے حاصل ہیں یا جو اس کو رشوت ستانی کے جرم کا راز دار ہے اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جب رشوت کی وباعام ہو جاتی ہے اور اس کی وجہ سے ہر حاکم وکارکن ہیبت وخوف میں مبتلا ہو جاتا ہے تو پورا نظام حکومت بہت خوفناک قسم کی بدحالی وبے اعتمادی اور لا قانونیت کا شکار ہو جاتا ہے اور ساری قوم بے اطمینانی اور مصائب وپریشانیوں میں گھر کر رہ جاتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں