مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ غصہ اور تکبر کا بیان ۔ حدیث 1016

لوگوں کے ساتھ رابطہ واختلاط عزلت وگوشہ نشینی سے افضل ہے۔

راوی:

وعن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال المسلم الذي يخالط الناس ويصبر على أذاهم أفضل من الذي لا يخالطهم ولا يصبر على أذاهم . رواه الترمذي وابن ماجه

" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو مسلمان لوگوں کے ساتھ ربط و اختلاط رکھے اور ان کی اذیتوں پر صبر کرے وہ افضل ہے اس شخص سے جو لوگوں سے ربط و اختلاط نہ رکھے اور ان کی اذیتوں پر صبر نہ کرے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لوگوں کے ساتھ ربط و اختلاط اور میل جول رکھنا عزلت و تنہائی اور گوشہ نشینی اختیار کرنے سے افضل ہے چنانچہ اکثر تابعین اس پر عامل تھے اور یہ چیز امر بالمعروف و نہی عن المنکر، خیر و بھلائی کے پھیلانے ، باہمی امداد و تعاون اور دین و اسلام کی استعانت کے اعتبار سے بھی زیادہ کامل اور زیادہ افضل ہے، رہی یہ بات کہ عزلت و گوشہ نشینی کے بارے میں بھی احادیث منقول ہیں جس سے عزلت و گوشہ نشینی کا افضل و بہتر ہونا ثابت ہوتا ہے تو اس سلسلے میں اس حقیقت کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس اختلاف کا تعلق زمان و مکان اور لوگوں کے احوال کے اختلاف سے ہے یعنی بعض موقعہ و مقام اور بعض لوگوں کے حالات کا تقاضا یہ ہوتا کہ ان کے ساتھ ربط و اختلاط رکھا جائے چنانچہ ایسی صورت میں لوگوں سے ملنا جلنا عزلت و گوشہ نشینی اور لوگوں سے الگ تھلگ رہنا ہی افضل و بہتر ہوتا ہے، تاہم اس بارے میں جس درمیانی راہ کو اختیار کرنے کی ہدایت ہے وہ یہ ہے کہ ذہنی طور پر ضروری اور ناگزیر حالات کے علاوہ باقی اوقات میں عوام الناس سے الگ تھلگ رہا جائے اور جمعہ ان کے ساتھ اکٹھا ہونے پر اکتفا کیا جائے البتہ خواص یعنی صالحین وغیرہ کے ساتھ برابر ربط و اختلاط رکھا جائے اور ان سے عزلت و گوشہ نشینی اختیار نہ کی جائے لیکن عوام الناس سے عزلت و گوشہ نشینی اختیار کرنا اس صورت میں سود مند ہوگا جبکہ باعث عمل حاصل کیا جا چکا ہو اور زہد و توکل کا وہ درجہ نصیب ہو گیا ہو جہاں پہنچ کر انسان مخلوق سے بالکل بے نیاز ہو جاتا ہے اور کسی طرح کی طمع و خواہش نہیں رکھتا اسی لئے بعض عارفین نے کہا کہ عزلت و گوشہ نشینی بغیر علم کے ذلت و رسوائی ہے اور بغیر زہد و قناعت کے علت و خرابی ہے چنانچہ کامل صوفیاء جیسے نقشبندیہ، شاذلیہ اس طریقہ پر عامل تھے کہ وہ لوگوں سے الگ تھلگ بھی رہتے تھے اور پھر ان سے ربط و اختلاط بھی رکھتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں