مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ توکل اور صبر کا بیان ۔ حدیث 1078

تقصیر کی معذرت

راوی:

وعن أبي سعيد قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله عز وجل يسأل العبد يوم القيامة فيقول ما لك إذا رأيت المنكر فلم تنكره ؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فيلقى حجته فيقول يا رب خفت الناس ورجوتك . روى البيهقي الأحاديث الثلاثة في شعب الإيمان

" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللہ بزرگ وبرتر قیامت کے دن بندہ سے سوال کرتے ہوئے فرمائے گا کہ تجھ کو کیا ہوا تھا کہ جب تونے کسی خلاف شرع کام کو دیکھا تو (زبان و ہاتھ کے ذریعہ) اس کی بیخ کنی کا فریضہ انجام نہیں دیا؟ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ (اگر اللہ تعالیٰ اس بندہ کو معاف کرنے کا ارادہ فرمائے تو سوال کے ساتھ ہی ) اس کو وہ تاویل ودلیل سکھائی جائے گی (جس کے ذریعہ وہ اس فریضہ کو ترک کرنے کی معذرت کرسکے) چنانچہ وہ عرض کرے گا کہ " میرے پروردگار! میں لوگوں کے ظلم وزیادتی سے ڈرتا تھا اور تیری طرف سے عفو درگزر اور مغفرت وبخشش کی امید رکھتا تھا ' 'تینوں روایتوں کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔

تشریح :
اس بندہ کی طرف سے مذکورہ جواب میں گویا اپنی تقصیر کا اقرار اپنے عجز کا اظہار اور رب کریم کے فضل وکرم پر اپنے یقین واعتماد کا بیان ہوگا۔ اور جیسا کہ بیہقی نے کہا ہے، یہ احتمال بھی ہے کہ اس حدیث کا تعلق اس شخص سے ہو جو خلاف شرع امور کا ارتکاب کرنے والوں کے غلبہ و دبدبہ سے ڈرتا ہو اور ان کی طرف سے پہنچائے جانے والے کسی بھی طرح کے نقصان سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے طاقت وقدرت نہ رکھتا ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر لوگوں کے رعب ودبدبا کی وجہ سے کوئی شخص امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام نہ دے سکے تو وہ مستوجب مواخذہ نہیں ہوگا اور حق تعالیٰ کی طرف سے اس کے حق میں عفو و درگزر کی امید رکھی جاسکتی ہے، لیکن اس صورت میں یہ اشکال یقینا پیدا ہوگا کہ ایسا شخص شریعت کی نظر میں معذور ہے، لہٰذا قیامت کے دن نہ تو اس سے مواخذہ ہوگا اور نہ اس کو معذرت کے لئے کسی تاویل ودلیل کے سکھانے کی ضرورت ہوگی؟ اس اشکال کو دور کرنے کے لئے یہ کہنا زیادہ موزوں ہے کہ اس حدیث کا تعلق دراصل اس شخص سے ہے جس نے کسی عذر و مانع کے بغیر مذکورہ فریضہ کی انجام دہی میں کچھ تقصیر کی ہوگی اور اگر اللہ تعالیٰ اس کی اس جزوی تقصیر کو معاف کرنا چاہے گا تو اس کو مذکورہ تاویل ودلیل کا الہام کرے گا تاکہ وہ معذرت کرسکے۔

یہ حدیث شیئر کریں