مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ توکل اور صبر کا بیان ۔ حدیث 1077

بروں کے ساتھ، اچھے بھی عذاب میں کیوں مبتلا کیے جاتے ہیں؟

راوی:

وعن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أوحى الله عز وجل إلى جبريل عليه السلام أن اقلب مدينة كذا وكذا بأهلها قال يارب إن فيهم عبدك فلانا لم يعصك طرفة عين . قال فقال اقلبها عليه وعليهم فإن وجهه لم يتمعر في ساعة قط

" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ فلاں شہر کو جہاں کے حالات اس اس طرح کے ہیں، باشندوں سمیت الٹ دو، حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا " میرے پروردگار! اس شہر میں تیرا وہ فلاں بندہ بھی ہے جس نے ایک لمحہ کے لئے کبھی تیری نافرمانی نہیں کی ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ (جب جبرائیل علیہ السلام نے یہ کہا تو) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم اس شہر کو سارے باشندوں پر بھی اور اس شخص پر بھی الٹ دو کیونکہ میری خوشنودی اور میرے دین کی محبت میں اس شخص کے چہرہ کا رنگ (شہر والوں کے گناہوں کو دیکھ) ایک ساعت کے لئے بھی نہیں بدلا " ۔

تشریح :
اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا حاصل تھا کہ بے شک میرے اس بندے نے کبھی بھی میری نافرمانی نہیں کی اور وہ ایک لمحہ بھی برائی کی راہ پر نہ چلا مگر اس کا یہ جرم ہی کیا کم ہے کہ لوگ اس کے سامنے گناہ کرتے رہے اور وہ اطمینان کے ساتھ ان کو دیکھتا رہا برائی پھیلتی رہی اور لوگ اللہ کی نافرمانی کرتے رہے مگر ان برائیوں اور نافرمانی کرنے والوں کو دیکھ کر اس کے چہرہ پر کبھی بھی اس طرح کے آثار پیدا نہیں ہوئے جن سے یہ معلوم ہو کہ اس کے دل میں برائیوں اور برائیوں کے مرتکبین کے خلاف غیظ وغضب اور نفرت وعداوت کا کوئی جذبہ ہے، لہٰذا شہر کے اور باشندوں کے ساتھ وہ شخص بھی ہلاکت وبربادی کا مستوجب ہے۔ " ایک ساعت' ' کے الفاظ اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اگر وہ شخص اپنی پوری زندگی میں ایک مرتبہ بھی اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے برائیوں اور برائیوں کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف غصہ ونفرت کا اظہار کردیتا ہے تو اس کی زندگی کے باقی حصے میں اس کی اس تقصیر سے درگزر کردیا جاتا۔

یہ حدیث شیئر کریں