مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 126

عجوہ کھجور کی تاثیر

راوی:

وعن سعد قال : سمعت رسول الله يقول : " من تصبح بسبع تمرات عجوة لم يضره ذلك اليوم سم ولا سحر "

اور حضرت سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ " جو شخص صبح کے وقت (کوئی اور چیز کھانے سے پہلے ) سات عجوہ کھجوریں کھائے گا اس کو اس دن کوئی زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ " (بخاری ومسلم )

تشریح
" عجوہ " مدینہ کی کھجوروں میں سے ایک قسم ہے جو صیحانی سے بڑی اور مائل بہ سیاہی ہوتی ہے ، یہ قسم مدینہ کی کھجوروں میں سب سے عمدہ اور اعلی ہے ، کہا جاتا ہے کہ اس کھجور کا اصل درخت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا تھا ۔
" زہر " سے مراد وہی زہر ہے جو مشہور ہے (یعنی وہ چیز جس کو کھانے سے آدمی مر جاتا ہے ) یا سانپ، بچھو اور ان جیسے دوسرے زہریلے جانوروں کا زہر بھی مراد ہو سکتا ہے مذکورہ خاصیت (یعنی دافع سحر زہر ہونا ) اس کھجور میں حق تعالیٰ کی طرف سے پیدا کی گئی ہے جیسا کہ قدرت نے از قسم بناتات دوسری چیزوں (جڑی بوٹیوں وغیرہ ) میں مختلف اقسام کی خاصیتیں رکھی ہیں ، اور یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی معلوم ہوئی ہو گئی کہ کھجور میں یہ خاصیت ہے، یا یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے اس کھجور میں یہ خاصیت ہے ۔ جہاں تک سات کے عدد کی تخصیص کا سوال ہے تو اس کی وجہ شارع کے علاوہ کسی کو معلوم نہیں، بلکہ اس کا علم توفیقی ہے یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت پر موقوف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات ہی کا عدد فرمایا اور سننے والوں نے اسی کو نقل کیا، نہ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تخصیص کی وجہ سے بیان فرمائی اور نہ سننے والوں نے دریافت کیا جیسا کہ رکعات وغیرہ کے اعداد کا مسئلہ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں