مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 212

پیتے وقت برتن میں سانس نہ لو

راوی:

وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يتنفس في الإناء أو ينفخ فيه . رواه أبو داود وابن ماجه

اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ (پانی وغیرہ پیتے وقت ) برتن میں یا پیالہ وغیرہ میں سانس لیا جائے، یا پھونک ماری جائے ۔" (ابوداؤد، وابن ماجہ )

تشریح
پیتے وقت برتن میں سانس لینے یا پھونک مارنے سے اس لئے منع فرمایا گیا ہے تاکہ پئے جانے والے پانی وغیرہ میں تھوک نہ گر جائے اور دوسرے شخص کو اس سے کراہت محسوس نہ ہو، نیز بسا اوقات منہ میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے اور اس صورت میں اگر برتن میں سانس لیا جائے گا یا پھونک ماری جائے گی تو ہو سکتا ہے کہ اس پی جانے والی چیز میں بدبو پہنچ جائے، علاوہ ازیں پانی میں سانس لینا اصل میں چوپایوں کا طریقہ ہے ۔
بعض حضرات نے کہا ہے کہ اگر اس پی جانے والی چیز کو ٹھنڈا کرنے کیلئے پھونک مارنے کی ضروت ہو تو اس صورت میں بھی پھونک نہ ماری جائے بلکہ اس وقت تک پینے میں صبر کیا جائے جب تک کہ وہ ٹھنڈی نہ ہو جائے نیز اگر پانی میں کوئی تنکا وغیرہ پڑ جائے تو اس کو کسی تنکے وغیرہ سے نکالا جائے، انگلی سے یا پھونک مار کر نہ نکالا جائے کیونکہ اس سے طبیعت نفرت و کراہت محسوس کرتی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں