مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 214

تنکا وغیرہ نکالنے کے لئے بھی پانی میں پھونک نہ مارو

راوی:

وعن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن النفخ في الشراب فقال رجل : القذاة أراها في الإناء قال : " أهرقها " قال : فإني لا أروى من نفس واحد قال : " فأبن القدح عن فيك ثم تنفس " . رواه الترمذي والدارمي

اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ایک شخص نے (یہ ممانعت سن کر ) عرض کیا کہ اگر میں پانی میں تنکے ونکے پڑے ہوئے دیکھوں (تو کیا کروں ؟ کیونکہ اگر پھونک نہیں ماروں گا تو وہ تنکے کیسے نکلیں گے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تم اس کو پھینک دو یعنی اوپر سے تھوڑا سا پانی پھینک دو تاکہ وہ تنکے وغیرہ نکل جائیں (اور چونکہ وہ شخص پھونک مارنے کی ممانعت سے یہ بھی سمجھا ہو گا کہ اس سے یہ بات بھی ضروری ہوئی کہ پانی پیتے وقت درمیان میں سانس نہ لیا جائے بلکہ ایک ہی سانس میں پانی پیا جائے اس لئے ) اس نے عرض کیا کہ " میں ایک دم یعنی ایک سانس میں پینے سے سیراب نہیں ہوتا ؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " (اس طرح پانی پیو کہ پہلے تھوڑا سا ٰپی کر ) پیالہ کو منہ سے ہٹاؤ اور (برتن سے باہر ) سانس لو (اور پھر ایسے ہی دوسرے اور تیسرے سانس میں باقی پانی پی لو ۔" (ترمذی ، دارمی )

یہ حدیث شیئر کریں